علامہ اقبال کی شاعری میں اسلامی انقلاب کا ذکر کیسے ملتا ہے؟
علامہ اقبال مستقبل پر نظر رکھنے والے شاعر ہیں۔احیائے اسلام اور امت مسلمہ کا دنیا میں دوبارہ عروج اقبال کی شاعری کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے ۔
علامہ اقبال مستقبل پر نظر رکھنے والے شاعر ہیں۔احیائے اسلام اور امت مسلمہ کا دنیا میں دوبارہ عروج اقبال کی شاعری کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے ۔
علامہ اقبال کے ہاں ادب اور فن کی اپنی اہمیت ہے، علم و ادب، ہنر اور فن کو علامہ انسانیت کا لازمی خاصہ تصور کرتے ہیں۔ ادب لطیف اور اس سے متعلق علامہ اقبال کے اشعار دیکھیے۔
یہ حقیقت ہے کہ جس دور میں علامہ اقبال مسلمانان برصغیر کو مغرب کے لائے نظام سرمایہ داری کے خلاف اپنی شاعری کے ذریعے بیدار کررہے تھے، دنیا میں سرمایہ داری نظام کے متبادل کے طور پر اشتراکی خیالات اور نظریات کی ترویج بھی ہورہی تھی۔ اقبال کی شاعری میں کمیونزم، سوشلزم اور اشتراکیت کا تذکرہ کس انداز سے کیا گیا ہے ، اقبال کے ان اشعار میں دیکھیے۔
اقبال کی شاعری اسلام کے پیغام پر مشتمل ہے۔ اقبال کی نظموں اور غزلوں میں اسلام، مسلمانوں، اور امت مسلمہ کا ذکر جابجا ملتا ہے۔ آئیے علامہ اقبال کے چند ایسے خوب صورت اشعار پڑھتے ہیں جن میں اسلام کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
آزادی کی خوب صورت اور گراں قدر حیثیت کا ادراک علامہ کو بھی خوب تھا۔انہوں نے جہاں مسلمانان ہند کی آزادی کا خواب پاکستان کی صورت میں دیکھا وہیں اپنے اشعار کے ذریعے مسلمانوں کو آزادی کے حقیقی شعور سے بھی آگاہ کیا۔
اقبال ان شاعروں میں سے نہیں جو شاعری کو بلامقصد اختیار کرتے ہیں۔اقبال کے ہاں شاعری قوم کی اخلاقی و شعوری تربیت کا اہم ذریعہ ہے۔
آج ایک نظم کی بات ہے۔ اردو زبان کی مقبول ترین نظم جو بچے بچے کے دل سے نکلی، زبان پر آئی اور امر ہوگئی۔ ایک ایسی نظم جو سینکڑوں نہیں، ہزاروں نہیں، لاکھوں سے بھی بڑھ کر کروڑوں نے پڑھی، سُنی ، گنگنائی اور زبانی یاد کرلی۔
’ محبت کے خوب صورت اور جامع تصور کو سمجھنے کے لیے علامہ اقبال ؒ کی شہرہ آفاق نظم کا مطالعہ ضروری ہے جو اسی نام یعنی ’محبت‘ سے موسوم ہے۔
علامہ اقبال کی شاعری میں نظم کو زیادہ جگہ ملی لیکن وہ ابتدائی دور میں غزل اور وہ بھی عشقیہ غزل کی طرف رجحان رہا۔۔۔ان کے پہلے شعری کلام بانگ درا میں ایک سو سولہ نظمیں اور ستائیس غزلیں۔۔۔۔
علامہ کی مستقبل کی پیش گوئی کرتی نظم: لالہ صحرائی