علامہ اقبالؒ کا تعارف: علامہ اقبالؒ کی زندگی کے اہم واقعات (ٹائم لائن)
شاعرِ مشرق، مصورِ پاکستان علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کے یوم پیدائش (9 نومبر) پر ان کے حالاتِ زندگی (ٹائم لائن) ایک نظر میں پیش خدمت ہے۔
شاعرِ مشرق، مصورِ پاکستان علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کے یوم پیدائش (9 نومبر) پر ان کے حالاتِ زندگی (ٹائم لائن) ایک نظر میں پیش خدمت ہے۔
اقبال کے ناقدین میں بعض لوگ ان کے تصورِ وطنیت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔۔۔اور بعض ان کو وطن پرست کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ علامہ اقبال کو مصورِ پاکستان بھی کہا جاتا ہے کہ انھوں نے پہلی بار علیحدہ وطن کا تصور پیش کیا۔۔۔۔آخر حقیقت کیا ہے؟ کیا علامہ اقبال واقعی وطن پرستی یا وطنیت کے مخالف تھے۔۔۔؟ اس تحریر میں اس سوال کا جواب بیان کیا گیا ہے۔
کلام اقبال: خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
علامہ اقبال شاعر مشرق ہیں۔۔۔ان کی شخصیت لازوال خوبیوں سے مرقع ہے۔ اقبال شناسی ایک بحرِ بیکراں ہے۔۔۔ابھی ان کی شخصیت کے بہت سے پہلو تحقیق طلب ہیں۔ ۔۔آج آپ کو علامہ اقبال کے بارے 7 ایسے حقائق بتانے جارہے ہیں جو اکثر لوگ نہیں جانتے۔۔۔
علامہ اقبال برصغیر پاک و ہند کی بیسویں صدی کی سب سے قد آور شخصیات میں سے ہیں ان کے خطوط کا مطالعہ کرنے سے مختلف موضوعات پر ان کے خیالات و نظریات کھل کر سامنے آتے ہیں جو ان کی شاعری میں اجمالاً بیان ہوئے ہیں۔ ان مکاتیب میں اقبال علمی ، ادبی ، سیاسی ، مذہبی اور تاریخی مسائل میں اپنے حکیمانہ نکتہ نظر پیش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ ان کے خطوط کی روشنی میں ان کی شخصیت کے پانچ رنگ اس تحریر میں پیش کیے جارہے ہیں۔
کیا علامہ اقبال صرف شاعر تھے یا نثر نگار بھی؟ کیا وہ صرف شاعر تھے یا فلسفی اور مفکر بھی؟ اقبال نے سائنس کے بارے میں کیا کہا ہے؟
ہمارے ہاں علامہ کے جواب شکوہ کو مذہبی حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور علامہ پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ خدا کے ساتھ خدانخواستہ گستاخی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ لیکن درحقیقت اقبال نے اپنی جواب شکوہ میں بھی اور دیگر نظموں میں بھی خدا اور اس کی وحدانیت کی طرف پورے یقین سے دعوت دی ہے۔
اقبال کے ہاں زندگی کا وجود حرکت سے وابستہ ہے جبکہ جمود یا سکون دراصل موت ہے۔ اقبال کے مطابق خدا کی تخلیق کردہ کائنات اسی لیے زندگی رکھتی ہے کیونکہ یہ مسلسل حرکت کی حالت میں ہے۔ اگر یہ ساکت ہوجائے تو اس کی موت واقع ہوجائے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال بنیادی طور پر جمہوریت کے مخالف نہیں تھے۔ لیکن مغرب کی محض انسانوں کی تعداد کو گننے والی جمہوریت کے حق میں بھی نہیں تھے۔ ان کے نزدیک انسان کی قدر اس کی صلاحیت اور قابلیت کے لحاظ سے ہوتی ہے۔ اسلام کی نظر میں بھی شورائیت دراصل جمہورت کی ایک اعلیٰ شکل ہے اور اسی کے علامہ اقبال قائل تھے۔
اقبال کے ہاں بھی دیگر فلاسفہ کی طرح مسئلہ تقدیر اہمیت رکھتا ہے لیکن اقبال اس میں عملیت پسندی کے قائل ہیں۔ ان کے نزدیک مومن یا مرد مسلمان اپنی تقدیر خود بناتا ہے کیونکہ اللہ کی نصرت و تائید اسے ہر لمحہ حاصل رہتی ہے۔