اکبر بادشاہ کے دربار سے اٹھنے والے فتنے کی سرکوبی کرنے والا صدی کا مجدد کون تھا؟
اکبر کے دربار میں یہ رائے عام تھی کہ ملتِ اسلام جاہل بدوؤں میں پیدا ہوئی تھی۔ کسی مہذب و شائستہ قوم کے لیے وہ موزوں نہ تھی۔ نبوت، وحی، حشر و نشر، دوزخ و جنت، ہر چیز کا مذاق اڑایا جانے لگا۔ قرآن کا کلامِ الٰہی ہونا مشتبہ، وحی کا نزول عقلاً مستعبد، مرنے کے بعد ثواب و عذاب غیر یقینی، البتہ تناسخ ہر آئینہ ممکن و اقرب الی الصواب۔ معراج کو علانیہ محال قرار دیا جاتا۔ ذاتِ نبوی پر اعتراضات کیے جاتے۔ خصوصاً آپؐ کی ازواج کے تعدد اور آپؐ کے غزوات و سرایات پر کھلم کھلا حرف گیریاں کی جاتیں۔