تعلیم کیا ہے؟
علم اور تعلیم کی مسلمہ اہمیت کے پیش نظر یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم تعلیم کی نوعیت اور اس کے اساسی اصول کا صحیح فہم حاصل کریں۔
علم اور تعلیم کی مسلمہ اہمیت کے پیش نظر یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم تعلیم کی نوعیت اور اس کے اساسی اصول کا صحیح فہم حاصل کریں۔
کسی بھی شعبہ تعلیم کی معلومات حاصل کرتے وقت کچھ ایسی باتیں ہیں ، جن سے آپ اس بات کو جان سکیں گے کہ کہاں آپ کی شخصی خصوصیات مطابقت رکھتی ہیں ،کہاں آپ کی اقدار پر ضرب نہیں پڑتی اور کہاں آپ کی اہلیت و قابلیت کی نشوونما کے لیے ماحول سازگار ہے اور دینی ، مادی ، گھریلو اور فکری لحاظ سے اپنے آپ کو کتنا آسودہ محسوس کرتے ہیں ۔
میٹرک سائنس گروپ کے طلبہ کا خواب ہوتا ہے کہ وہ میڈیکل کے شعبے میں جائیں۔۔۔یعنی ڈاکٹر بن جائیں۔۔۔کیا ایم بی بی ایس کے علاوہ بھی میڈیکل شعبے میں جانا ممکن ہے؟ میٹرک میں کامیاب ہونے والے طلبہ اور والدین کے لیے ایک راہنما تحریر
چوری کی عادت اگر پختہ ہو جائے تو بڑے جرائم کی طرف بھی راغب کرسکتی ہے۔
ماں باپ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو اچھے سے اچھا سکول تلاش کرکے اس میں بھیجتے ہیں اور ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں تاکہ ان کی بنیادی تعلیم اچھی ہو۔عموماً یہ سب پاپڑ اس لیے بیلے جاتے ہیں کہ اس کے سبب ملنے والی اچھی جاب ان کے مستقبل کی ضامن ہو۔
میٹرک اور انٹر کے طلبا کے لیے خوش خبری۔۔۔اب ٹیوشن پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ گھر بیٹھے تعلیم حاصل کرنے کا بہترین موقع۔ میٹرک اور انٹر کے طلبا کے لیے ویڈیو لیکچرز، تیاری کے لیے آن لائن ٹیسٹ اور۔۔۔۔۔۔
جو والدین کچھ عرصہ پہلے تک اپنے بچوں کو بخوبی پڑھا لیا کرتے تھے ، اب وہ اپنے بچوں کو نام نہاد "ٹیوشن سینٹرز" بھیجنے پر مجبور ہیں۔ نصاب تعلیم کو اسقدر وسیع کر دیا گیا ہے کہ ایک عام تعلیم یافتہ شخص اپنے بچوں کو بمشکل ہی پڑھا پاتا ہے ۔
اردو تدریس کو دل چسپ کیسے بنایا جاسکتا ہے۔۔۔کیا اردو پڑھانا مشکل امر ہے۔۔۔کمرا جماعت کے باہر کیا کچھ ہے جو اردو سیکھنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔۔۔ جیسے اشتہارات، نیوز بلیٹن، ڈرامے، سائن بورڈز۔۔۔
پچیسویں آئینی ترمیم سے قبل فاٹا کا قبائلی علاقہ براہ راست ریاست پاکستان کے اندر نہیں آتا تھا بلکہ انیس سو ایک کے فرنٹیر ریگولیٹری ایکٹ کے تحت کنٹرول کیا جاتا تھا۔ اس کے مطابق حکومت وقت پولیٹیکل ایجنٹ کے ذریعے انتظامی امور یعنی سڑکیں بنانا، تعلیم و صحت کی سہولیات میسر کرنا وغیرہ تو سر انجام دے سکتی تھی لیکن قبائل کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی تھی۔ لیکن اب یہ باقاعدہ طور پر صوبہ خیبر پختون خوا کا حصہ بن چکا ہے۔
ہمارے ہاں سکول سطح کی تعلیم ،جہاں محض نظری تصورات (تھیوری)، رٹا سسٹم اور نمبروں کی غیر فطری دوڑکے ماحول ہو،وہاں انسانی تخیل ،تخلیق اور تجسس کی وسعت اور حیرت سامانی کیسے پیدا ہوسکتی ہے؟ہم نے نمبروں کی دوڑ میں اپنے بچوں کوخواہ مخواہ ہلکان کیا ہوا ہے اور ان کی تخلیقیت ،تجسس اور تخیل کی صلاحیتیں دفن کرکے رکھ دی ہیں۔ کیا اعلیٰ نمبر حاصل کرنا ذہانت کی علامت ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ بلب ایجاد کرنے والا سائنس دان پرائمری فیل تھا؟ پھر اس نے کیسے سیکڑوں چیزیں ایجاد کرلیں؟