انتظار-حسین

انتظار حسین کا اشک بار افسانہ : شرم الحرم ، آخری قسط

  • انتظار حسین
مسجد اقصیٰ

بھرے ہوئے مجمع میں سے ایک شخص چلاّیا، "عبد الناصر کی ماں عبد الناصر کی موت پر روئے ، کیا وہ ہم سے تلواریں نیام میں ڈالنے کو کہے گا؟" تب صاحبِ ریش اعرابی نے زاری کی اور کہا کہ "ہم سب عربوں کی مائیں ہمارے سب کے سوگ میں بیٹھیں کہ تلواریں ہماری کند ہوگئیں اور ہم نے انہیں اپنی   نیاموں میں فقط رقص کے لیے سنبھال لیا۔"

مزید پڑھیے

انتظار حسین کا اشک بار افسانہ : شرم الحرم ، پہلی قسط

  • انتظار حسین

معرکہ سخت تھا، اس ہنگام میں ایک  انسان  ٹیلے پر چڑھا اور پکارا کہ 'اے غافلو!عمان ڈھے گیا'، مَیں نے نعرہ مارا کہ' میں قائم ہوں'، پھر اس نے صدا دی کہ' دمشق ڈھے گیا'، مَیں چِلاّیا کہ' میں قائم ہوں، 'پھر اس نے نعرہ مارا 'قاہرہ ڈھےگیا'  ، مَیں پکارا کہ مَیں مگر قائم ہوں ، پھر اس  نے کہا کہ 'اے غافلو ،  بیت المقدس ڈھے گیا'، تب مَیں نے زاری کی اور کہا کہ' میں ڈھے گیا ہوں 'اور میں نے اپنی گنہگار آنکھوں سے دیکھا کہ بیت المقدس ڈھے رہا ہے اور آدمی ایسے بکھر رہے ہیں جیسے تیز جھکڑ میں تنکے بکھرتے ہیں۔"

مزید پڑھیے