ہمیشہ یاد رکھنا کہ مزاحمت فضول کام نہیں ہے، یہ محض ایک گولی نہیں ہے جو چلادی جائے
یہ میری وصیت ہے: اپنے ہتھیار حوالے مت کرنا، پتھر نہ ڈالنا، اپنے شہیدوں کو نہ بھول جانا اور اس خواب پر کوئی سودا نہ کرنا جو تمھارا حق ہے۔
یہ میری وصیت ہے: اپنے ہتھیار حوالے مت کرنا، پتھر نہ ڈالنا، اپنے شہیدوں کو نہ بھول جانا اور اس خواب پر کوئی سودا نہ کرنا جو تمھارا حق ہے۔
دنیا کو یہ لگا ہو گا کہ ابو ابراہیم نے یہ جنگ چار یا پانچ ہفتوں یا مہینوں کو ذہن میں رکھ کر چھیڑی تھی۔ اور اب تھک کر چور چور ہو چکے ہوں گے۔ نہیں بخدا ! وہ سب سے پہلے اس شے کے لیے تیار ہوئے تھے کہ ہمیں یہ جنگ سالوں تک لڑنا ہے۔ وہ اپنی اعصابی اور ذہنی تیاری کا مرحلہ جسمانی تیاری سے بہت پہلے طے کر چکے تھے۔ ۔
اکتیس جولائی کو اسرائیل نے ایران میں اُن کی قیام گاہ پر حملہ کرکے شہید کردیا تھا۔ان کی شہادت کے بعد حماس کی قیادت یحییٰ سنوار کے ہاتھوں میں آگئی تھی اور 16 اکتوبر کو وہ بھی اسرائیلی فوج سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو تہران میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔جس کے بعدیحییٰ السنوار فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی دفترکےنئے سربراہ منتخب ہوئے۔