غزل: فقط الزام ہوتی جا رہی ہے
چلو اب اور کوئی کام کر لیں ؛ مَحَبّت عام ہوتی جا رہی ہے
چلو اب اور کوئی کام کر لیں ؛ مَحَبّت عام ہوتی جا رہی ہے
یعنی اے محبت کرنے والو؟ جس کو تم پاکیزہ نہ رکھ سکو وہ محبت کیوں کر ہو سکتی ہے؟ جو تمہاری نظر کو باندھ نہ دے وہ کیسی گرفتاری ہے ؟ وہ کیسی بادشاہی ہے جو اپنی سرحدوں پر پہرہ نہ دے ؟ ہم نے تو سنا تھا کہ سچی محبت انسان کو غصِ بصر سے نوازتی ہے!!! یعنی نظروں کو جھکنے کا سلیقہ سکھاتی ہے ۔ ایک رخ ہو نے اور ایک ہی کا ہو رہنے کا گر سکھاتی ہے ۔ ہر منظر کو نظر انداز کرنے میں مشّاق کرتی ہے۔ یہ کیا محبت ہوئی کہ ہر منظر پر ہی جان نکلتی ہو!!! وہ کون سی محبت ہے جو نفع و نقصان کی فکروں میں مبتلا ہو !!!