سعادت-حسن-منٹو

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی آخری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

  • سعادت حسن منٹو
منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی تیسری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

  • سعادت حسن منٹو
منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی دوسری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

  • سعادت حسن منٹو
سعادت حسن منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی پہلی قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی داستان

  • سعادت حسن منٹو
منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک ایک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے