اردو-زبان

سیاستِ لفظی: ایسے لفظوں کی کہانی جو سیاست کی نذر ہوگئے

  • محمد کامران خالد

لسانیات کی بحث میں کہا جاتا ہے آواز سے حرف اور  حرف سے لفظ بنتا ہے۔ لیکن یہ سفر اتنا آسان نہیں ہوتا۔۔۔آگ کا دریا ہے اور ڈوب کرجانےکے مترادف ہے۔ہر لفظ  طویل سفر کرتے موجودہ صورت تک پہنچتا ہے۔لیکن یہ سفر یہاں بھی ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ آج ہمارا مقصد کوئی دقیق لسانی بحث کرنا نہیں ہے۔آج چند ایسے الفاظ کا تذکرہ کریں گے جو سیاسی وسماجی مباحث  میں بہت اہم ہیں  لیکن احتیاط نہ برتی جائے  تو "سیاست" کی نذر ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیے

قومی زبان اردو سے خوف زدہ طبقے کا نمائندہ مزاحیہ مضمون

  • فرقان احمد
قومی زبان

اب تو یہ بھی سمجھ میں آنے لگا ہے کہ  اردو کو کم سے کم استعمال کرکے نجی تعلیمی ادارے کیا قومی فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔   ان کو تو بھئی ستارہ امتیاز ملنا  چاہیے۔ یہ جو  کر رہے ہیں، ان کا تو احسان کسی طرح اتارا ہی نہیں جا سکتا۔ یہی ادارے تو ہوں گے جو اگلی دو تین نسلوں تک اردو کا آثار قدیمہ والوں سے بہترین ریٹ لگوا کر دیں گے۔ آپ ان کی اردو کو نایاب بنانے میں حصہ داری سے پہلو تہی کسی طرح نہیں کر سکتے۔

مزید پڑھیے

کٹھ حجتی یا کٹ حجتی ؟ ان دونوں میں سے درست کیا ہے؟

  • ابونثر احمد حاطب صدیقی
کتاب

اوپر،غزل والے شعر میں، چچا نے ’کاٹ‘ کو مذکر باندھ دیاہے، جب کہ لغات میں یہ ’اسمِ مؤنث‘ ہے۔ شاید ردیف کی مجبوری سے چچا کو اس لفظ کی جنس تبدیل کرنی پڑ گئی۔ ردیف کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھیے کہ اسی غزل کے ایک شعر میں چچا بچوں کو کیا پٹّی پڑھا رہے ہیں: " وہ چُراوے باغ میں میوہ جسے ؛ پھاند جانا یاد ہو دیوار کا "

مزید پڑھیے