حج 2022: حج افسانہ؛ سفرِ حج کا خواب جو سچا ہوگیا (دوسرا حصہ)
سفرِ حج: ایک ایسے عاشقِ صادق کی کہانی جسے اپنے خدا سے ملاقات کی جلدی تھی۔۔۔۔حج ہے ہی زیارت کی پیاس بجھانے کا نام۔۔۔اپنے رب کے گھر کی زیارت۔۔۔!(دوسرا حصہ)
سفرِ حج: ایک ایسے عاشقِ صادق کی کہانی جسے اپنے خدا سے ملاقات کی جلدی تھی۔۔۔۔حج ہے ہی زیارت کی پیاس بجھانے کا نام۔۔۔اپنے رب کے گھر کی زیارت۔۔۔!(دوسرا حصہ)
اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی نجی زندگی میں بھی ہماری تربیت کے خوب صورت پھول موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ بہترین شوہر اور خاندان کے لیے بہترین سربراہ۔۔۔۔۔
معاملہ یہاں تک آ پہنچا ہے کہ دنیا بھر میں اسلام کے نام پر سیاست کرنے والے افراد بھی مخصوص مفادات اور مصلحت کے تحت اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے سے اجتناب کرتے ہیں۔
کسی شخص کےلئے جا ئز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے رکھے۔
حضرت اُمّ معبد رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : میں نے جس جوانِ رعنا سے آنکھیں ٹھنڈی کی ہیں ، وہ خوش رنگ، مہذب عادات، مخدوم و مطاع اور سراپا محبت ہے۔ بایں ہمہ مثلِ قمر چہرے کی رونق، اُبھرتے ہوئے نور کا منظر، گندمی رنگ میں ملاحت کی آمیزش وہی بچپن والی تھی۔ البتہ داڑھی کے بالوں کا حُسنِ امتیاز بعد کی خاصیات میں سے ہے۔
یہ کہانی ایک ایسی بستی کی ہے جس کے لوگ بت پرستی اور کفر کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔ ایک اجنبی مسافر نے اپنے ایمان کی طاقت سے کیسے ان لوگوں کے دلوں کو اسلام سے روشن کیا؟
فی زمانہ مغربی مفکرین، میڈیا اور خود ہمارے ہاں کے مغرب زدہ ذہنیت کے حامل افراد کی طرف سے یہ پراپیگنڈہ بہت زور و شور سے کیا جاتا ہے کہ اسلام خدانخواستہ صرف مردوں کا دین ہے اور اس میں عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ نہیں۔ اسلام میں عورتوں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جتنے کہ مردوں کے ہیں ۔
بات حجاب کی ہو یا اس سے آگے بڑھ کر اپنی مسلم شناخت کو قائم رکھنے کی۔ ہندوستان کی مسلمان عورت صدیوں سے اپنے دفاع اور شناخت کی جنگ لڑ رہی ہے۔ کہیں مسلمان مرد اس کا ساتھ دے پاتے ہیں اور کہیں اسے یہ جنگ اکیلے ہی لڑنا پڑتی ہے۔ کہنے کو مسلمان ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت ہیں، لیکن دن بہ دن کمزور ہوتی معیشت، ہندوتوا کے تابڑ توڑ حملوں کو سہتی مسلم معاشرت اور گزشتہ دو صدیوں سے نفرت کا نشانہ بننے والی قومیت سے تعلق رکھتے ہوئے اپنا دفاع کرنا کس قدر مشکل ہے ، یہ اس گرداب میں پھنسی خواتین ہی جانتی ہیں۔
داعیانِ حق اور اقامت ِ دین کی جدوجہد میں حصہ لینے والوں کے لیے مطالعہ سیرت کی خصوصی اہمیت یہ ہے کہ اس کے بغیر وہ یہ مہم سر نہیں کرسکتے۔ کیوں کہ اقامت ِدین کا آخری نمونہ حضوؐر کی سیرت میں موجود ہے۔ اگر اس کو نگاہوں سے اوجھل کردیا جائے تو اقامت ِ دین کی جدوجہد کسی اور سمت مڑ جائے گی اور مڑنے والوں کو اس کا شعور بھی نہ ہوگا۔
ماہِ رمضان اور عید گزر گئی لیکن احمد جاوید صاحب کے بقول رمضان کو اگلے رمضان تک جاری رہنا چاہیے۔ ۔کیا ہم عید بعد بھی رمضان جیسے اعمال کرتے رہیں گے? اپنا جائزہ لیجیے