اہل کراچی کے لیے 75 سال پہلے آج کا دن(7 اگست) کیسے یادگار بنا؟
اہل کراچی 7 اگست 1947 کو ماڑی پور ایئر پورٹ پر کس کا انتظار کرنے کے لیے جمع تھے۔۔۔جیسے ہی وہ شخصیت ہوائی جہاز سے اتری فضا "پاکستان زندہ باد" کے نعروں سے گونج اٹھی۔۔۔۔
اہل کراچی 7 اگست 1947 کو ماڑی پور ایئر پورٹ پر کس کا انتظار کرنے کے لیے جمع تھے۔۔۔جیسے ہی وہ شخصیت ہوائی جہاز سے اتری فضا "پاکستان زندہ باد" کے نعروں سے گونج اٹھی۔۔۔۔
آپ شاید جانتے ہوں گے کہ "میرا بھائی" وہ کتاب ہے جسے قائد اعظم کی ہمشیرہ ، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے لکھا۔ اسے 1987 میں قائد اعظم لائبریری نے انگریزی میں مائی برادر کے عنوان سے شائع کیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کتاب کو سینسر کیا گیا ہے۔ لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جو کچھ سینسر کیا گیا وہ قدرت اللہ شہاب نے لکھ دیا۔ پتہ نہیں۔ دونوں میں سے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ آپ پڑھ کر بتائیے گا کہ کیا ایسا ہے یا نہیں؟ میں منتظر رہوں گا۔
قائد اعظم محمد علی جناح کی یاد میں افتخار عارف صاحب کی یہ نظم ، اپنے اندر ایک خاص درد اور فغاں کو سموئے ہوئے ہے ، اس نظم میں ارض پاک میں چوہتر برس سے پیہم جاری خوابوں کی بیوپاری اور مرگِ امید پہ فریاد بھی ہے اور ملک کے دو لخت ہو جانے کے سانحے کا نوحہ بھی ، یعنی " مہر و مِہتاب دو نِیم، ایک طرف خواب دو نِیم ؛ جو نہ ہونا تھا ، وہ سب ہو کے رہا تیرے بعد "
جوں جوں ہم جناح کی عادات و اطوار کو دیکھتے ہیں تو بحیثیت مسلمان ہمارے دلوں سے نکلتا ہے،" ویل ڈن مسٹر جناح۔ بے شک تم ہر میدان میں اپنی خصوصیات کی وجہ سے نمایاں ہو۔" کیا ہم میں ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں کہ ہم یہ امید رکھیں کہ اللہ اور اس کی مخلوق ہم سے کہے ، "ویل ڈن مسٹر۔۔۔۔۔"