پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ کیوں ہورہا ہے؟
پاکستان میں ایک بار پھر کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہورہا ہے۔۔۔اس کی وجوہات کیا ہیں؟ کیا پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے دوبارہ لاک ڈاؤن۔۔۔۔
پاکستان میں ایک بار پھر کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہورہا ہے۔۔۔اس کی وجوہات کیا ہیں؟ کیا پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے دوبارہ لاک ڈاؤن۔۔۔۔
کورونا وائرس تین برس سے پوری دنیا کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اب کورونا وائرس سے متعلق تمام پابندیوں کو تقریباً ختم کردیا گیا ہے اور زندگی اپنے معمول پر واپس آچکی ہے۔ لیکن پاکستان اور چین سمیت کئی ممالک میں کورونا کے نئے ویری اینٹ اورعالمی آمدورفت کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا کورونا کا خطرہ ٹل گیا ہے یا نہیں۔چین میں دوبارہ لاک ڈاؤن کیوں لگایا گیا ہے؟اب تک دنیا میں کتنے افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے؟کیا ہمیں کورونا سے محفوظ رہنے کے لیے آج بھی احتیاط کی ضرورت ہے؟
انجکشن لگوانا کسی بھی مریض کے لیے ایک تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے، خاص کر ننھے بچے جو انجکشن دیکھتے ہی چلانے لگتے ہیں۔ کیا آپ کو بھی انجیکشن کی سوئی ڈر لگتا ہے؟ سائنس دانوں نے ایک ایسی ایجاد کی ہے جس کے ذریعے بغیر تکلیف کے دوا جسم میں داخل کی جاسکے گی۔ یہ ایجاد کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟ آپ کو تفصیل بتاتے ہیں۔
کورونا وبا کے اختتام پر ، آج ہر شخص " ویکسی نیٹڈ" (Vaccinated) ہونے کا دعویدار ہے۔اسی ویکسین کی بدولت آج کاروبار زندگی رواں دواں ہے ورنہ کورونا وبا نے ایک بار تو پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور ہر شخص "کورنٹائن" ہو کر رہ گیا تھا۔ کورونا کی ویکسین کی تیاری کے بعد، بتدریج نظام زندگی بحال ہوا۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ویکسین کا یہ عمل کس طرح شروع ہوا تھا۔ پہلی ویکسین کیوں اور کیسے بنائی گئی اور اسے بنانے کا آئیڈیا کہاں سے حاصل کیا گیا تھا؟ چلیے آپ کو ویکسین کی کہانی سناتے ہیں۔
کینیڈا کی معیشت بہت حد تک اپنی درآمدات و برآمدات کے لیے امریکہ پر انحصار کرتی ہے۔ بہت سی عالمی سپلائی چینز بھی اس سرحد سے منسلک ہے۔ اوپر سے امریکہ اور کینیڈا کے مابین بیشتر ترسیل ٹرکوں کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔ کیونکہ وہاں کے شہری آزادانہ ایک دوسرے کے ملک میں آ جا سکتے ہیں۔ بڑی زبردست سڑک ہے جو دونوں ممالک کو جوڑتی ہے۔ جب یہ بڑی شاہراہ ہی بلاک ہو گئی تو پھر آپ سمجھ سکتے ہیں کہ نتائج کیا پیدا ہو رہے ہوں گے۔
او می کرون کے بارے میں جہاں یہ کہا جارہا ہے کہ یہ اب تک سب سے تیزی سے پھیلنے والا کرونا ویرینٹ ہے، وہیں بہت سے وائرولوجسٹ یعنی وائرس پر کام کرنے والے ماہرین اور ڈاکٹرز اس حوالے سے پرامید ہیں کہ اومی کرون سے ہونے والی اموات کی انتہائی کم شرح یہ ظاہر کررہی ہے کہ اب کورونا وبا اپنا اختتام کے طور پر ہے۔
کورونا نے جہاں ایک طرف دنیا بھر میں لاکھوں انسانوں کو ہلاک کیا اور کروڑوں کوبے روزگار کرکے رکھ دیا وہیں اس وبا کی بدولت پہلے سے ارب پتی انسانوں کی دولت میں بے تحاشا اضافہ بھی دیکھنے میں آیا ہے اور نئے ارب پتیوں نے بھی جنم لیا ہے۔ صرف براعظم ایشیا میں اس وبا نے 20 نئے ارب پتی (ڈالرز کے لحاظ سے)پیدا کیے ہیں او رپہلے سے موجود ارب پتیوں کی دولت میں تین چوتھائی یعنی 75 فیصد اضافہ کیا ہے۔
نئے سال کے آغاز پر جہاں آج سے کچھ سال پہلے تک دنیا بھر کے لوگ خوشی منانے اور نئے سال کے نئے عزائم طے کرنے میں مصروف ہوا کرتے تھے، اس سال دنیا بھر میں بہت سے لوگوں نے 2022 کا آغاز "فلورونا" کے بارے میں مزید معلومات کی تلاش کے ذریعے کیا۔ یہ سلسلہ تب شروع ہوا جب اسرائیل کے محکمہ صحت کی طرف سے یہ خبر سامنے آئی کہ دو حاملہ خواتین کا کورونا وائرس اور فلو دونوں کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
یہ ایک مریض کی کیس سٹڈی ہے جس کے دائیں انگوٹھے کی ہڈی سوجن کا شکار او ر بہت تکلیف کی حالت میں ہے، خاص طور پر دن کے اختتام پر۔ نیزہاتھ کے اندر کا حصہ تھوڑا سا بے حس ہو جاتا ہے۔ اس کی ہتھیلی کی گرفت قدرے کمزور پڑ چکی ہے، اور اس میں مسلسل درد ہے۔دونوں ہاتھوں کی دوسری اور تیسری انگلیاں قدرے سوجھی ہوئی ہیں۔