سیرت کہانی: پانچویں قسط: نبی کریمﷺ کی جوانی کی اہم باتیں
ایک دفعہ مکہ شریف میں قحط پڑگیا۔اور لوگ بھوکے مرنے لگے۔بارش نہ ہونے کی وجہ سے فصلیں سوکھ گئیں جھاڑیاں اور گھاس بالکل خشک ہوکر رہ گئے ۔بکریاں بھوک کی تاب نہ لاکر بہت دبلی ہوگئیں۔
ایک دفعہ مکہ شریف میں قحط پڑگیا۔اور لوگ بھوکے مرنے لگے۔بارش نہ ہونے کی وجہ سے فصلیں سوکھ گئیں جھاڑیاں اور گھاس بالکل خشک ہوکر رہ گئے ۔بکریاں بھوک کی تاب نہ لاکر بہت دبلی ہوگئیں۔
اپنی عمر کے ابتدائی سالوں میں ہمارے پیارے نبیﷺ نے بہت ہی دکھ اٹھائے، پیدا ہوئے تو والد فوت ہوچکے تھے، پھر والدہ اور پھر دادا کا انتقال ہوگیا۔
آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سوسال پہلے بھی اس گھر کی وجہ سے بہت مشہور تھا۔اس زمانے میں ملک یمن کا حکمران ابرہہ تھا۔جس کواس گھر کی شہرت سے حسد پیدا ہوا۔اور آپ تو جانتے ہیں کہ حسد کی وجہ سے بڑی خرابیاں اور تباہیا ں ہوتی ہیں۔اس حکمران نے بھی ارادہ کرلیا کہ اس گھر کو تباہ کردیا جائے۔
ہمارے پیارے نبیﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ ہر کام میں برابر حصہ لیتے تھے!
’’سراقہ ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم کسریٰ (ایران کے بادشاہ) کے کنگن پہنو گے۔‘‘
ہماری زمین گھومنے والے جھولے کی طرح گھوم رہی ہے۔لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ جھولے میں بیٹھ کر تو اس کی حرکت کا احساس ہوتا ہےمگر زمین کی حرکت محسوس نہیں ہوتی۔ایسا کیوں ہے؟
صبح ہوئی تو یکایک انہوں نے دیکھا کہ کعبہ میں سب سے پہلے آنے والے ہمارے رسول پاک ﷺ تھے۔آپ ﷺ کو دیکھ کر لوگ دورہی سے چلانے لگے۔ ’’یہ تو امین آرہا ہےہم اس کے فیصلے پر راضی ہیں۔یہ تو محمد ﷺ ہیں۔‘‘
دو دن تو خیریت سےگزرے ،تیسرے دن ابھی فجرکی اذان نہیں ہو ئی کہ اسےدورسےایک سایہ حرکت کرتانظرآیاجسے دیکھ کروہ چوکنا ہوگیا......
ماں اردگرد کے گھروں میں معمولی کام کر کے بیمارشوہر اوربچوں کا پیٹ پال رہی تھی۔ زاہد اور شاہد کے لیےسکو ل جانامشکل تھا۔ بیمار پڑے باپ نے دونوں بیٹوں اوربیٹی کو گھر پر ہی اتنا کچھ پڑھا لکھا دیا تھا کہ معمولی کتاب،رسالے تھوڑا بہت حساب کتاب کرنے کےقابل ہوگئے۔
جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا سیٹھ شرافت کی دولت میں اضافہ ہو تا جا رہا تھا اور اس کی سو چ آسما نو ں کو چھو نے لگی تھی۔زمیں پر بسنے والے لو گ اسے کیڑے مکو ڑو ں سےبھی حقیرنظر آنے لگے تھے۔