#انقلاب

دھوپ نکلنے تلک ، اعتبار مت کرنا

  • حماد یونُس
استعمار

بیشتر ایک استعمار ، کسی دوسرے استعمار کو گھر بھیج کر خود مسندِ اقتدار پر بیٹھنے کے لیے میرے  اور آپ کے خون کو  استعمال کرتا ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ ہم بظاہر  فتح یاب ، غازی  ، شہید   یا شہدا کے وارث ہو کر بھی تہی دست رہ جاتے ہیں۔ اور ان تحاریک میں کچلے جانے والے فرد کو چہار دانگ عالم سے کوئی مددگار نہیں ملتا ، کوئی پُرسانِ حال میسر نہیں آتا ،" پھرتے ہیں میر خوار  کوئی پوچھتا نہیں" ، کہ استعمار کی سرشت و منشور  میں فرد  کا  تحفظ یا  فلاح  و بہبود کبھی تھے ہی نہیں۔

مزید پڑھیے

آمر کو اس کے نام سے للکارتے حبیب جالب کی ایک انقلابی نظم

  • حبیب جالب
حبیب جالب

حبیب جالب نے جب یہ نظم لکھی ، تب اس ملک پر اک آمر مسلط تھا ۔ لیکن میرے وطن کی قسمت دیکھیے ، اس دورِ ستم کو گزرے تینتیس برس گزر گئے لیکن یہ شام ہے کہ ڈھلنے کو ہی نہیں آتی۔ کیا یہ نظم آج کے حالات کا منظر نہیں پیش کر رہی؟؟؟؟ وہ حبس ہے ، کہ لُو کی دُعا مانگتے ہیں لوگ

مزید پڑھیے