#رسالت

ہم میلاد النبی ﷺ کیسے منائیں

  • مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ
مسجدِ نبوی ﷺ

آپﷺ کے اخلاق اور آپﷺ کی ہدایات سے سبق حاصل کرو اور کم از کم آپ کی تعلیم کا اتنا چرچا تو کرو کہ سال بھر تک اس کا اثر باقی رہے ۔ اس طرح یادگار مناؤ گے تو حقیقت میں یہ ثابت ہوگا کہ تم یوم میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سچے دل سے عید سمجھتے ہو اور اگر صرف کھا پی کر اور دل لگیاں ہی کر کے رہ گئے تو یہ مسلمانوں کی سی عید نہ ہوگی ، بلکہ جاہلوں کی سی عید ہوگی ، جس کی کوئی وقعت نہیں۔

مزید پڑھیے

نعتِ پاک: اپنے آقا کے مدینے کی طرف دیکھتے ہیں

  • افتخار عارف
مدینۃ الرسولﷺ

نعت گوئی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلّم سے والہانہ محبت و عقیدت کے اظہار کا نام ہے ۔ لیکن یہ بات دھیان میں رہنی چاہیے کہ با مقصد نعتیہ کلان زیادہ پر اثر ٹھہرتی ہے ، نیز اس کا اجر بھی سِوا ہو گا ۔ رسول اللہﷺ سے اپنی الفت کے اظہار کے علاوہ کوئی ان کی ذاتِ اقدس سے وابستہ کوئی آفاقی پیغام کا مضمون بھی نعت میں آئے تو بات بنے۔ مثلاً ، زیرِ نظر نعت میں ، یہ شعر ختمِ نبوّت کا پیغام دے رہا ہے ۔ " بہرِ تصدیقِ سندنامۂ نسبت، عشاق ، مُہرِ خاتم کے نگینے کی طرف دیکھتے ہیں "

مزید پڑھیے

گلہائے نعت: سلام اسﷺ پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی

  • ماہر القادری
درود

صبحِ ازل سے آج تک لاکھوں ، کروڑوں جانثارانِ رسالت نے نعتیں کہیں ہوں گی ، مگر اس نعت کا سب نعتوں میں شاید الگ ہی مقام ہے ۔ ماہر القادری ، خوبصورت لب و لہجے کے مالک شاعر تھے ، اور کراچی سے شائع ہونے والے میگزین ، " فاران " کے بھی مدیر تھے۔

مزید پڑھیے

کیا سیرتِ طیبہ کی پیروی کیے بغیر قرآن کے رستے پر چلا جا سکتا ہے؟

  • ڈاکٹر شمس الحق حنیف
مسجد نبوی

آپؐ کی تعلیم وتربیت نے صحرا نشینوں میں جو ذہانت وفطانت، جو اِخلاص وایمان، جو نظم وضبط، جو بلند نصب العین اور جو اعلیٰ اَخلاقی اَقدار پروان چڑھائے اور ان کے اندر اِمامت وقیادتِ دنیا کی زبردست صلاحیتوں کی نشونما وآبیاری کی اور جو جہانگیر ،  جہاں دار،  جہاں آراء  اور جہان بین عبقری (Genius)شخصیات تیار کیں وہ صرف آپؐ ہی کا حصہ اور آپؐ کی سید الاولین والآخرین اور خاتم النبیینؐ و رسولؐ ربّ العالمین ہونے کی بیّن وناقابلِ تردید دلیل ہے۔

مزید پڑھیے

مائیکل ہارٹ نے جنہیں سب سے عظیم انسان تسلیم کیا

  • عبدالباسط عابد
مدینۃ الرسولﷺ

يہ ممكن نہيں كہ وہ شخص جھوٹا ہو ، كہ 1400 سو سال جھوٹ كا زندہ رہنا محال ہے۔ اور كسى كے ليے يہ بھى ممكن نہيں ہے كہ وہ ڈيڑھ ارب لوگوں كو دھوكہ دے سكے۔  آپ کچھ لوگوں کو لمبے عرصے کے لیے جھوٹ  پر قائل کر سکتے ہیں ۔ اسی طرح آپ بہت سے لوگوں کو کچھ عرصے کے لیے دھوکے میں رکھ سکتے ہیں ، لیکن یہ ممکن نہیں کہ ایک بہت بڑے طبقے  کو ، جو اس وقت ڈیڑھ ارب سے زائد  لوگوں پر مشتمل  ہے  ، چودہ سو سال سے بھی زیادہ عرصہ تک کسی جھوٹ پر قائل کیا جا سکے ۔ یہ ہے اس کوہِ حرا پر چڑھ کر پکارنے والے کے  صادق ہونے کی دلیل۔

مزید پڑھیے