#نعت

نعت پاک ، از مولانا ظفر علی خا ن

  • مولانا ظفر علی خان
مدینۃ الرسولﷺ

مولانا ظفر علی خان جری و بے باک صحافی ، رہنما اور با کمال شاعر تھے۔ ان کا اخبار ، زمیندار ، فرنگیوں اور شاطر ہندوؤں کی چالوں کو بے نقاب کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا۔ مولانا نے بہت سی خوبصورت نعتیں بھی کہیں ، جو ان کی قادر الکلامی اور عشقِ رسول ، دونوں کی غمّازی کرتی ہیں۔

مزید پڑھیے

نعتِ پاک: اپنے آقا کے مدینے کی طرف دیکھتے ہیں

  • افتخار عارف
مدینۃ الرسولﷺ

نعت گوئی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلّم سے والہانہ محبت و عقیدت کے اظہار کا نام ہے ۔ لیکن یہ بات دھیان میں رہنی چاہیے کہ با مقصد نعتیہ کلان زیادہ پر اثر ٹھہرتی ہے ، نیز اس کا اجر بھی سِوا ہو گا ۔ رسول اللہﷺ سے اپنی الفت کے اظہار کے علاوہ کوئی ان کی ذاتِ اقدس سے وابستہ کوئی آفاقی پیغام کا مضمون بھی نعت میں آئے تو بات بنے۔ مثلاً ، زیرِ نظر نعت میں ، یہ شعر ختمِ نبوّت کا پیغام دے رہا ہے ۔ " بہرِ تصدیقِ سندنامۂ نسبت، عشاق ، مُہرِ خاتم کے نگینے کی طرف دیکھتے ہیں "

مزید پڑھیے

گلہائے نعت: سلام اسﷺ پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی

  • ماہر القادری
درود

صبحِ ازل سے آج تک لاکھوں ، کروڑوں جانثارانِ رسالت نے نعتیں کہیں ہوں گی ، مگر اس نعت کا سب نعتوں میں شاید الگ ہی مقام ہے ۔ ماہر القادری ، خوبصورت لب و لہجے کے مالک شاعر تھے ، اور کراچی سے شائع ہونے والے میگزین ، " فاران " کے بھی مدیر تھے۔

مزید پڑھیے

گلہائے نعت از افتخار عارف : بطرزِ مختلف اک نعت لکھنا چاہتا ہوں

  • افتخار عارف
مسجد نبوی

افتخار عارف انتہائی قادر الکلام شاعر اور شگفتہ لب و لہجے کے مالک انسان ہیں ۔ انہوں نے کرب و بلا ، استعماری قوتوں کے انکار ، جبر کے خلاف مزاحمت اور دِیا جلائے رکھنے کے عزم کو ہمیشہ اپنی شاعری سے پیوست رکھا ہے ، کہ شاید سلیم احمد کے فکری جانشین کے یہی شایانِ شاں تھا۔ زیرِ نظر نعتِ رسولِ مقبول ﷺ شاعر کے خوبصورت و پر عقیدت جذبات کی غماز ہے۔

مزید پڑھیے

نعتِ رسولِ مقبولﷺ : حضور ، میری تو ساری بہار آپ سے ہے

نعت

نعت ایسا ہنر ہے کہ بغیر سعادت حاصل نہیں ہوتا۔ اسی نعت مبارکہ کی مثال لے لیجیے۔ اس نعت کے خالق کا نام نا معلوم صحیح ، لیکن بارگاہِ رسالت مآب میں بھیجے گئے ان گلہائے عقیدت کا چرچہ آج گلی گلی اور کوچے کوچے میں ہے ۔ خاتم النبین و مرسلین ﷺ کی شان میں نعت کہنے کی جستجو کرنا ہی اپنی جگہ باریابی کا ایک راستہ ہے۔ یہ مرتبہ بلند مِلا ، جِس کو مِل گیا۔۔۔۔۔۔۔

مزید پڑھیے