غزل: دوستی کو کتاب کافی ہے
شہرِ پا بستہ کی رہائی کو ؛ نعرہِ انقلاب کافی ہے؟
شہرِ پا بستہ کی رہائی کو ؛ نعرہِ انقلاب کافی ہے؟
کیا راہ بدلنے کا گِلہ، ہم سفروں سے؟؟؟ ؛ جس رَہ سے چلے، تیرے در و بام ہی آئے
عظیم مزدور شاعر ، نثر نگار ، وہ جس نے زندگی کے اتار چڑھاؤ کو اس رنگ میں دیکھا کہ یہ جہاں، یعنی جہانِ معلوم، اسے جہانِ دیگر ۔نظر آنے لگا ۔ یعنی وہ شخص ، جس نے جامعہ پنجاب کے ریگزاروں میں مزدوری کی ، بیل کی طرح کولہو چلائے ، دیواریں کھڑی کیں ، دیواروں پر اپنے ہنر کے نشاں ثبت کیے ،اس احسان دانش کی بعد میں اسی مادرِ علمی ، یونیورسٹی آف دی پنجاب میں بحیثیتِ پروفیسر تقرری بھی ۔ہوئی
جب پتھروں کے شہر میں ہم نے اذان دی پتھروں کے شہر میں اذان دینے کے لیے جو حوصلہ درکار ہے ، وہ کوئی پتّھروں کے شہر میں رہنے والا ہی جانتا ہے ، کہ سوال اٹھانا جرم اور اور سر اٹھانا سرکشی ہے ، کہ " چلی ہے رسم ، کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے "