کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا ۔۔نعتیہ کلام
میں ترے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا ترے دشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
میں ترے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا ترے دشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
لَم یَاتِ نَظیرُکَ فِی نَظَر۔۔۔چار زبانوں (اردو،ہندی،عربی اور فارسی) میں لکھی گئی نعت۔۔۔ ذوقِ جمال اور حُسنِ خیال لیے دل لُبھاتا کلام۔۔۔سبحان اللہ ۔۔۔شاہکار نعت پڑھیے اور سنیے اور سر دُھنیے
مولانا احمد رضا خان بریلوی کو جہاں امام اہلسنت کا درجہ حاصل ہے، وہیں مدحت رسول اور نعت گوئی میں ان کا ہمسر تلا ش کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ احمد رضا خان علیہ الرحمۃ کے نعتیہ کلام کی معراج تک پہنچنا کسی عام نعت گو کے بس کی بات نہیں۔
ربیع الاول کے مہینے کی مناسبت سے علامہ اقبال کی اردو اور فارسی شاعری میں نبی کریمﷺ سے عشق محبت بھرے اشعارملاحظہ کیجیے!
فنِ نعت میں بہت سے اساتذہ و تلامیذ نے نام کمایا ، کہ یہ فن ہی ایسا ہے ، جو مٹی کو سونا اور خاک کو آسمان کر دیتا ہے۔ مولانا ولی محمد رازی بھی بہت خوبصورت انداز میں بارگاہِ نبوت میں گلہائے عقیدت پیش کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔ زیرِ نظر نعت کی انفرادیت یہ ہے کہ اس میں کوئی نقطہ نہیں، یعنی یہ بے نقط نعتِ رسولِ مقبولﷺ ہے۔
ماہِ ربیع الاول کا نعتِ رسول مقبول ﷺ سے ایک خاص ربط ہے ۔ یوں تو ہر چلتی سانس کی زادِ راہ درودِ شریف کرنی چاہیے ، کہ خود ربِّ ذوالجلال نے بھی سورۃ احزاب میں یہی فرمایا ہے ، اور یہی اس باری تعالیٰ اور اس کے فرشتوں کی سنت بھی ہے کہ "صلّے علیٰ کہیے۔۔۔۔"
نعت ایسا ہنر ہے کہ بغیر سعادت حاصل نہیں ہوتا۔بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم میں گلہائے عقیدت بھیجنے کی جستجو کرنا ہی اپنی جگہ باریابی کا ایک راستہ ہے۔ یہ مرتبہ بلند مِلا ، جِس کو مِل گیا۔۔۔۔۔۔