لسانی لطیفے کیوں سرزد ہوتے ہیں؟
ادبی محفل سجی ہوئی تھی۔یکایک اُردو کے ایک گراں قدراور’گزٹیڈ‘ استاد اُٹھے اور گرج گرج کر اقبال کی نظم ’شکوہ‘ سنانے لگے۔ ابھی پہلا ہی مصرع پڑھاتھا کہ ہم نے سر پیٹ لیا۔ حالانکہ موقع ’سرپیٹ دینے‘ کا تھا۔ مصرع انھوں نے کچھ اس طرح پڑھا: کیوں زیاں کار بنوں ”سُودے فراموش“ رہوں