مصطفیٰ کے پودے (بچوں کی کہانی)
ایک چھوٹے بچے کی کہانی۔۔۔جسے پودوں سے بہت محبت تھی۔۔۔ان کا خیال رکھنا، ان کو پانی دینا۔۔۔ایک دن اس نے اچانک ایک آواز سنی۔۔۔۔کوئی اس کا شکریہ ادا کررہا تھا۔۔۔۔
ایک چھوٹے بچے کی کہانی۔۔۔جسے پودوں سے بہت محبت تھی۔۔۔ان کا خیال رکھنا، ان کو پانی دینا۔۔۔ایک دن اس نے اچانک ایک آواز سنی۔۔۔۔کوئی اس کا شکریہ ادا کررہا تھا۔۔۔۔
ہمارے پیارے نبیﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ ہر کام میں برابر حصہ لیتے تھے!
’’سراقہ ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم کسریٰ (ایران کے بادشاہ) کے کنگن پہنو گے۔‘‘
صبح ہوئی تو یکایک انہوں نے دیکھا کہ کعبہ میں سب سے پہلے آنے والے ہمارے رسول پاک ﷺ تھے۔آپ ﷺ کو دیکھ کر لوگ دورہی سے چلانے لگے۔ ’’یہ تو امین آرہا ہےہم اس کے فیصلے پر راضی ہیں۔یہ تو محمد ﷺ ہیں۔‘‘
دو دن تو خیریت سےگزرے ،تیسرے دن ابھی فجرکی اذان نہیں ہو ئی کہ اسےدورسےایک سایہ حرکت کرتانظرآیاجسے دیکھ کروہ چوکنا ہوگیا......
ماں اردگرد کے گھروں میں معمولی کام کر کے بیمارشوہر اوربچوں کا پیٹ پال رہی تھی۔ زاہد اور شاہد کے لیےسکو ل جانامشکل تھا۔ بیمار پڑے باپ نے دونوں بیٹوں اوربیٹی کو گھر پر ہی اتنا کچھ پڑھا لکھا دیا تھا کہ معمولی کتاب،رسالے تھوڑا بہت حساب کتاب کرنے کےقابل ہوگئے۔
جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا سیٹھ شرافت کی دولت میں اضافہ ہو تا جا رہا تھا اور اس کی سو چ آسما نو ں کو چھو نے لگی تھی۔زمیں پر بسنے والے لو گ اسے کیڑے مکو ڑو ں سےبھی حقیرنظر آنے لگے تھے۔
گھبراہٹ اور پریشانی میں اس سے سائیکل بھی ٹھیک طرح سے نہیں چل رہی تھی۔ ہسپتال ابھی کافی دور تھا کہ ایک چوک سے مڑتے ہوئے اچانک سامنے سے ایک تیز رفتار موٹر سا ئیکل سوار آ تا ہو ا نظر آیا۔ نثار نے بچنے کی بہت کو شش کی، لیکن.....
اس کا قد چھوٹا تھا اور چہرہ چیچک زدہ، کوئی اس کا دوست بنتا بھی تو کیوں؟لیکن پھر ایسا ہوا کہ...
یہ کہانی ایک ایسی بستی کی ہے جس کے لوگ بت پرستی اور کفر کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔ ایک اجنبی مسافر نے اپنے ایمان کی طاقت سے کیسے ان لوگوں کے دلوں کو اسلام سے روشن کیا؟