صبح سفر اور شام سفر

صبح سفر اور شام سفر
ہستی کا انجام سفر


اونچے نام سے کیا ہوتا ہے
کرنا ہے بے نام سفر


سنئے خزاں سے کیا کہتی ہے
گل گلشن گلفام سفر


چاند ستارے اور ہوا
کس کو ہے آرام سفر


بچئے بچئے اس سے بچئے
کر دے جو بدنام سفر


گاہے کام بگاڑے بھی ہے
گاہے آوے کام سفر


کھل نہیں پائے اور مرجھائے
ہائے رے بے ہنگام سفر


کیسا سودا سر میں سمایا
سال و مہ و ایام سفر


شکوہ ہے بے بال و پری کا
دیکھیے زیر دام سفر


تم بھی رہو تیار ہی طرزیؔ
غالبؔ اور خیامؔ سفر