افسانہ

مداری

تماش بینوں کا ہجوم گھیرے میں کھڑا تھا۔ مداری ڈگڈگی بجا بجا کر چاروں طرف گھوم رہا تھا۔ ’’ہاں تو مہربان، قدردان یا تو اپنی مرضی سے جموڑے بنو۔۔۔ ورنہ ہمیں جموڑے بنانا آتا ہے‘‘ اس نے نظر گھمائی ڈگڈگی کو تیزی سے بجانے لگا۔ ’’بھائیو جموڑہ ہماری مرضی سے چلے گا، اٹھے گا، بیٹھے ...

مزید پڑھیے

دو سال بعد

سورج جو نیزوں کی نوکوں پر کھڑا ہوکر اعلان کرتا ہے کہ پوری کائنات کو جلا کر ہی دم لوں گا۔ ہوا بھی یوں ہی آسمان اور زمین بھی سرخ ہوکر جب کالی ہو گئی تو وہ خود بھی جل کر سیاہ مائل ہو گیا۔ آسمان میں ستارے خاک میں دبی ہوئی چنگاریوں کی طرح چمک رہے تھے لیکن رنگ۔ او۔ بیل (Ring-O-Bell) ہوٹل ...

مزید پڑھیے

منزل منزل

راجدہ نے کہا تھا میرے متعلق افسانہ مت لکھنا۔ میں بدنام ہوجاؤں گی۔ اس بات کو آج تیسرا سال ہے اور میں نے راجدہ کے بارے میں کچھ نہیں لکھا اور نہ ہی کبھی لکھوں گا۔ اگرچہ وہ زمانہ جو میں نے اس کی محبت میں بسر کیا، میری زندگی کا سنہری زمانہ تھا اور اس کا خیال مجھے ایک ایسے باغ کی یاد ...

مزید پڑھیے

بار دگر

اس ہوٹل کی بیٹھک بازی پر ہم میں سے ہر ایک کی اپنے والدین کے ہاتھوں گوشمالی ہو چکی تھی۔ میری باری سب سے آخر میں آئی۔ پاپا نے گزرتے ہوئے اس ہوٹل کے سامنے میری گاڑی دیکھ لی تھی۔ ’’تمہیں شرم نہیں آتی۔ وہ کوئی بیٹھنے کی جگہ ہے۔ تم کسی اچھے ریستوران میں، اچھے ہوٹل میں اپنے دوستوں کے ...

مزید پڑھیے

پھول کی کوئی قیمت نہیں

لوگ بابا مراد کو اٹھا کر ادھر لے گئے جدھر بھیڑ کم تھی۔ منہ میں پانی ٹپکایا تو آنکھیں کھل گئیں۔ وہ پھول بیچنے والوں کی دکانوں کے قریب سڑک پر چت پڑا تھا۔ ایک پھول فروش نے کہا ’’پانی کا گلاس پی لے ۔ لو لگ گئی ہے‘‘۔ مراد پانی کے چند گھونٹ حلق میں اتار کر کمر پر ہاتھ رکھ کر ہمدردی ...

مزید پڑھیے

ہوا

پہاڑ کا نصف حصہ چڑھنے کے بعد ہم ایک بڑے پتھر کے سامنے سستانے کے لئے رک گئے۔پو پھٹ گئی اور لمحہ بہ لمحہ صبح کا اجالا پھیلنے لگا۔ میں نے اپنے گاؤن کی طرف نظر ڈالی۔ہرے بھرے ڈھلوان کھیت‘ چراگاہیں‘پرانے قلعے کا کھنڈر‘پہاڑی پر واقع مندر‘اسکول کی پرانی شکستہ عمارت جہاں میں نے ...

مزید پڑھیے

پاکستان کہانی

ہم کالج کے پرانے ہال کی سیڑھیاں چڑھ رہے تھے۔ لکڑی کی چوڑی پرانی سیڑھیوں پہ تھپ تھپ بے شمار قدموں کی چاپ تھی۔کتابیں کاپیاں ہاتھوں میں پکڑے، آگے پیچھے باتیں کرتے، ہنستے کھیلتے ہم چڑھے جارہے تھے۔ دگڑ دگڑ لکڑی کے تختوں پہ ہمارے قدم بج رہے تھے۔پرانے ہال کمرے کی اونچی چھت اور دور دور ...

مزید پڑھیے

دھوپ

نالے کا پل بہت اونچائی پہ تھا، چڑھتے چڑھتے اس کا دم پھول گیا ۔ پل پر پہنچ کر وہ رک گیا۔ یہ شہر کی آخری حد تھی۔ یہاں سے اب کھیت اور کھلی زمینیں شروع ہوتی تھیں۔ اس نے سستانے کے انداز میں کمر پر ہاتھ رکھے اور آنکھیں سکیڑ کردور دور تک دوپہر کے چمکتے ہوئے رنگوں کو دیکھا۔ بہارکے موسم ...

مزید پڑھیے

گومڑ

اچانک اسے محسوس ہوا کہ اس کے سر پر کوئی گومڑ سا نکل آیا ہے۔ اس کا ہاتھ غیر ارادی طور پر اپنے سر کے اوپر چلا گیا لیکن سہلانے اور ٹٹولنے کے بعد اس کے ہاتھ نے بتلایا کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ اس کا جی بہت چاہا کہ اس پر یقین کرے۔ رہ رہ کے اسے لگ رہا تھا کہ ضرور اس کے سر پر کوئی گومڑ نکلا ...

مزید پڑھیے

ثواب جاریہ

مؤذن رونے لگا تھا۔ زیادہ سے زیادہ دو مہینے۔۔۔ دوچار ہفتے، دو چار دن۔۔۔ یہاں تک کہ دو چار گھنٹوں میں چلتے نظر آتے زیادہ تر مؤذن۔ شاید ایک غیر یقینی صورتِ حال انہیں منظور نہ ہوتی یا پھر اور کوئی بات۔۔۔ شاید یہی او رکوئی بات گفتگو کا موضوع بنتی۔ مسجد کی کوئی مستقل آمدنی نہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 229 سے 233