افسانہ

روایت

وہ بھی کیا زمانہ تھاجب پوربی علاقے میں لوگوں کے دل چڑیلوں اور پریوں دونوں سے بہ یک وقت آباد ہوا کرتے تھے ۔شیکسپئر علیہ السلام کاذکر صرف انگریزی کی درسی ریڈرمیں ہواکرتاتھا۔افسوس کج روی کے بارے میں ارشاداتِ عالیہ نہیں پائے جاتے ۔سوائے اس کے کہ اُسے نظر انداز کیا گیا یانفرت کی ...

مزید پڑھیے

چھپکلی بے دیوار

چھپکلی دیوار سے فرش پر گری ،گویا اسے گرنا تھا۔ آدمی ،جوایک کرسی پر بیٹھااس سے قریب تھا ۔مطلب یہ کہ اس کی کئی بار کی تجربہ زدہ آنکھوں نے اسے گرتے دیکھا ہوگا۔اس کے باوجود تعجب ہے کہ چھپکلی جہاں گری ہے ،وہاں سے پلٹ کر دیوار کو نہیں دیکھ سکتی۔جبکہ دیوار کے حاشیے اور نامزد فرش کی اس ...

مزید پڑھیے

کچھ تھا یا کچھ بھی نہیں تھا

وثوق سے نہیں کہاجاسکتاکہ مسلح یا غیر مسلح تاہم کچھ مرکب ہی سطح لئے بائیں طرف کی لمبوری اینٹوں والے ڈیڑھ مکان کو سمیٹے قدموں کو اوپر چڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے جیسے جاگتے وجود کو آگے ہی آگے لیے جارہاہے ۔جبکہ ڈیڑھ منزلہ مکان ایک معمر عورت اور دو نوعمر لڑکیوں کی غیر یقینی موجودگی ...

مزید پڑھیے

فریاد کی لے

یہ قصہ محمد مخلص نام کے اس مسلمان کا ہے جو کبھی مدینہ نہیں گیاکیونکہ مسافری کے نام کے سکیّ اس کی جیب میں کبھی پائے نہیں گئے۔ پھر بھی ایک راہ اس کے خیال میں اور ایمان کے درمیان سے ہوتی ہوئی اس کے پاؤں کو مدینہ کی طر ف لے جاتی تھی۔البتہ یہ سب کچھ بتانے سے پہلے لازم ہے کہ اس کے بارے ...

مزید پڑھیے

بابا نور

’’کہاں چلے بابا نور؟‘‘ ایک بچے نے پوچھا۔ ’’بس بھئی، یہیں ذرا ڈاک خانے تک۔‘‘ بابا نور بڑی ذمے دارانہ سنجیدگی سے جواب دے کر آگے نکل گیا اور سب بچے کھلکھلا کر ہنس پڑے۔ صرف مولوی قدرت اللہ چپ چاپ کھڑا بابا نور کو دیکھتا رہا۔ پھر وہ بولا، ’’ہنسو نہیں بچو۔ ایسی باتوں پر ہنسا ...

مزید پڑھیے

عالاں

اماں ابھی دہی بلو رہی تھیں کہ وہ مٹی کا پیالہ لئے آ نکلی۔ یہ دیکھ کر کہ ابھی مکھن ہی نہیں نکالا گیا تو لسی کہاں سے ملے گی؟ وہ شش و پنج میں پڑ گئی کہ واپس چلی جائے یا وہیں کھڑی رہے۔ ’’بیٹھ جاؤ عالاں۔‘‘ اماں نے کہا، ’’ابھی دیتی ہوں۔۔۔ کیسی ہو؟‘‘ ’’جی اچھی ہوں۔‘‘ وہ وہیں ...

مزید پڑھیے

پرمیشر سنگھ

اختر اپنی ماں سے یوں اچانک بچھڑ گیا جیسے بھاگتے ہوئے کسی جیب سے روپیہ گر پڑے۔ ابھی تھا اور ابھی غائب۔ ڈھنڈیا پڑی مگر بس اس حد تک کہ لٹے پٹے قافلے کے آخری سرے پر ایک ہنگامہ صابن کی جھاگ کی طرح اٹھا اور بیٹھ گیا۔ ’’کہیں آ ہی رہا ہو گا۔‘‘ کسی نے کہہ دیا، ’’ہزاروں کا تو قافلہ ...

مزید پڑھیے

وحشی

’’آ گئی۔‘‘ ہجوم میں سے کوئی بولا اور سب لوگ یوں دو دو قدم آگے بڑھ گئے جیسے دو دو قدم پیچھے کھڑے رہتے تو کسی غار میں گر جاتے۔ ’’کتنے نمبر والی ہے؟‘‘ ہجوم کے پیچھے سے ایک بڑھیا نے پوچھا۔ ’’پانچ نمبر ہے۔‘‘ بڑھیا کے عقب سے ایک پنواڑی بولا۔ بڑھیا ہڑبڑا کر ہجوم کو چیرتی ...

مزید پڑھیے

گنڈاسا

اکھاڑہ جم چکا تھا۔ طرفین نے اپنی اپنی ’’چوکیاں‘‘ چن لی تھیں۔ ’’پڑکوڈی‘‘ کے کھلاڑی جسموں پر تیل مل کر بجتے ہوئے ڈھول کے گرد گھوم رہے تھے۔ انہوں نے رنگین لنگوٹیں کس کر باندھ رکھی تھیں۔ ذرا ذرا سے سفید پھین ٹھئے ان کے چپڑے ہوئے لانبے لابنے پٹوں کے نیچے سے گزر کر سر کے دونوں طرف ...

مزید پڑھیے

الحمد للہ

شادی سے پہلے مولوی ابل کے بڑے ٹھاٹھ تھے۔ کھّدر یا لٹھے کی تہبند کی جگہ گلابی رنگ کی سبز دھاری والی ریشمی خوشابی لنگی، دو گھوڑا بوسکی کی قمیص، جس کی آستینوں کی چنٹوں کا شمار سینکڑوں میں پہنچتا تھا۔ اودے رنگ کی مخمل کی واسکٹ جس کی ایک جیب میں قطب نما ہوتا تھا تو دوسری جیب میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 227 سے 233