افسانہ

چاند تاروں کا لہو

جب تم اپنا جام اسکاچ سے بھرتے ہو یا جب تم جوتے کے تلے سے کیڑا مکوڑا کچل کر چلتے ہو یا پھر جب تم اپنی گھڑی دیکھتے ہو یا پھر جب تم اپنی ٹائی درست کرتے ہو اس لمحہ لوگ مر رہے ہیں شہروں میں جن کے عجیب نام ہیں گولیوں کی بوچھاڑ ہے آگ کے شعلوں میں گھرے ہوئے لوگ جنہیں یہ نہیں معلوم کہ آخر ...

مزید پڑھیے

خلائی دور کی محبت

اپنا خلائی سوٹ پہنے آنکھوں اور کانوں پر خول چڑھائے خلائی دور میں اپنی چمکدار اورخوبصورت آنکھوں سے وہ خلا کے کتنے ہی سیارے دیکھ چکی تھی۔ ہر رنگ کے آسمان ہر رنگ کی زمین! اور ہر رنگ کے ہزار روپ۔ اسے زمین سے دور خلائی مرکز میں رہتے ہوئے دس سال بیت گیے تھے۔ زمین میری پیاری زمین! اسے ...

مزید پڑھیے

انسان نما

رفیق پڑھائی مکمل کر کے نوکری کی تلاش میں مارا مارا پھرتا رہا لیکن کہیں بات نہ بنی۔ جہاں امید نظر آتی وہاں تنخواہ اتنی کم بتائی جاتی کہ وہ صحیح طرح کوشش بھی نہ کرتا۔ رفیق کے والد نے، جو پرچون فروش تھے، ایک سال بیٹے کی نوکری لگنے کا انتظار کیا اور دوسرے برس کے آغاز میں ہی رفیق کو ...

مزید پڑھیے

ارتعاش

صبح اُٹھنا اور کاموں کی طویل فہرست جو اُس کی پیشانی پر ہوش سنبھالنے کے بعدنقش کر دی گئی، دیکھنا اور جُٹ جانا اِس قدر بھاری پڑا کہ چڑچڑاپن اُس کی ذات کا حصہ بن گیا جو کئی عارضوں کا نتیجہ ہے اور جس سے کئی بیماریاں وجود بھی پاتی ہیں ۔ ایک اذیتِ مسلسل یہ ہے کہ جن کے لیے خود سے نظر ...

مزید پڑھیے

اک چپ سو دکھ

(یہ افسانہ صائمہ شاہ کی نذر ہے جن سے مکالمہ اس افسانے کا محرک بنا) ایک وقت آتا ہے جب کچھ بھی ٹھیک ٹھیک یاد نہیں رہتا اگرچہ کچھ نہ کچھ ہمیشہ یاد رہتا ہے اور وہ وقت مجھے ہمیشہ یاد رہا جب اس نے مجھ سے کلام کیا تھا۔ یہ ایک تپتے دن کی تپش بھری شام تھی اور میں اس قہوہ خانے میں تھا جہاں ...

مزید پڑھیے

ہیولا

یہ کہانی ہے ایک خرادیے کی جو رام کے بیٹے سے منسوب شہرکا باسی تھا۔ وہ اس شہر کی عظمت کے گیت گاتا تھا جو ہمیشہ سے راج گڑھ رہا ہے، راجہ چاہے کوئی ہو۔ افغان ہو یا ترک، سکھ ہو کہ ہندو، گورے اور بھورے، کوئی بھی اسے نظر انداز نہیں کر سکا ۔ اس کے ایک کنارے وہ بادشاہ منوں مٹی تلے خاموش ہے جس ...

مزید پڑھیے

عالم تمثال

وہ، جس کے کئی نام ہیں ، ایک رات پلنگ پر چت لیٹا زیرو واٹ کے بلب کی پیلی مدھم روشنی میں چھت کو سوچیلی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا۔ اُسے کئی تصویریں دکھائی دے رہی تھیں جو اُس نے کبھی بنائی تھیں اور چند ایسی بھی نگاہوں میں پھر رہی تھیں جو اس نے نہیں بنائی تھیں۔ یہ کیفیت پہلے بھی طاری ہو ...

مزید پڑھیے

مدرس ڈے

موبائل کی گھنٹی بجنے سے ہی میری آنکھ کھلی تھی ،بستر سے اتر کرجب تک میں کچھ دورمیز پر رکھے موبائل تک پہنچی فون بند ہو چکا تھا۔شاید کوئی ضروری میسج تھاجو بیل بجاکر بتایا گیاتھا۔ یقیناََ چھوٹے بیٹے کا ہی میسج ہوگا مجھے سمجھتے دیر نہ لگی وہ اکثریوں ہی کرتا ہے میسج کیا اور فون پر رنگ ...

مزید پڑھیے

کلنک

سکینہ علی باقر دنیا کے کئی ممالک میں اپنے بیٹے کی سالگرہ مناتے ہوئے اس بار ہندوستان آئی تھی اور اب یہاں وہ اپنے بیٹے کی سالگرہ کی تقریب منانے کی تیاری کر رہی تھی۔ میں نہیں جانتی کہ سکینہ علی باقر کون ہے ؟ میں کبھی اس سے نہیں ملی۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ ہر سال کسی نہ کسی ملک ...

مزید پڑھیے

آسیب زدہ

دادی کے کمرے سے ڈاکٹر کے ہمراہ ابّو جی کو نکلتے دیکھا تومیں سمجھ گئی کہ پھوپی کی پھر وہی کیفیت ہو گئی ہوگی۔۔۔میں بھی تیز قدموں سے دادی کے کمرے کی طرف بڑھی ۔ امّی اور تائی بھی و ہیں موجود تھیں اوردادی ہمیشہ کی طرح پھوپھی کے پلنگ کے پاس کرسی پر بیٹھی ہوئی آہستہ آہستہ قرآنی آیات پڑھ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 224 سے 233