نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
نعت ایسا ہنر ہے کہ بغیر سعادت حاصل نہیں ہوتا۔بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم میں گلہائے عقیدت بھیجنے کی جستجو کرنا ہی اپنی جگہ باریابی کا ایک راستہ ہے۔ یہ مرتبہ بلند مِلا ، جِس کو مِل گیا۔۔۔۔۔۔
نعت ایسا ہنر ہے کہ بغیر سعادت حاصل نہیں ہوتا۔بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم میں گلہائے عقیدت بھیجنے کی جستجو کرنا ہی اپنی جگہ باریابی کا ایک راستہ ہے۔ یہ مرتبہ بلند مِلا ، جِس کو مِل گیا۔۔۔۔۔۔
اسے قادیانیوں کے خلاف لکھنے پر پھانسی کی سزا سنا دی گئی، کال کوٹھڑی میں بند کر دیا گیا، لیکن اس نے رحم کی درخواست نہیں کی۔ وہ رحم کھانا تو جانتا تھا، دوسروں پر رحم کھاتا بھی تھا لیکن رحم کی بھیک مانگنا اس کی سرشت میں نہیں تھا، اس نے کبھی دست سوال دراز نہیں کیا۔ اس نے زندگی کی بھیک مانگنے سے انکار کر دیا، اس سے زندگی چھیننے کی خواہش رکھنے والے اس کی آنکھوں کے سامنے زندہ درگور ہو گئے۔ لیکن اس سے زندگی اب تک چھینی نہیں جا سکی۔
ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں ، کہ بہت سے لوگوں کو نورہدایت ملنے کا ذریعہ سید مودودی کی کتب بنی ہیں، بلکہ ایک نو مسلم تو یہاں تک کہہ گئے(ایک بزرگ عالم دوست سے حج کے موقع پر) کہ قیامت کے دن میں اللہ کے دربار میں یہی گواہی دوں گا کہ اس (دینیات) کتاب والے (سید مودودیؒ) کی مغفرت فرما، ان کی وجہ سے ہی مجھے اسلام کی روشنی ملی ہے۔
گھبراؤ نہیں، رکّھو یہ یقیں وہ شاہِ بلوطِ انسانی، جو ظاہر میں کل ٹوٹ گرا وہ سورج بن کر اُبھرے گا مانو، وہ کل کا سویراہے
عالمِ اسلام کے عظیم رہنما، مدبر ، مفکر اور عالمِ دین ، جو 22 ستمبر 1979 کو ہم سے جدا ہو گئے۔ آپ کی دینی و ملی خدمات بے شمار ہیں ، عالمِ کفر ، الحاد ، کمیونزم اور قادیانیت وغیرہم پر آپ کا قلم دو دھاری تلوار سے کم نہیں تھا۔ اللھم اغفر لہ و ارحمہ
انیس سو پینسٹھ کی اس جنگ میں انہوں نے دشمن کے نو طیارے تباہ کیے تھے اور فضائی محاذ پر دشمن کی ناکامی کا اہم سبب بنے تھے۔ ملک و قوم کے اس عظیم ثپوت نے وفاداری کا ثبوت صرف اس جنگ میں ہی نہیں دیا تھا بلکہ جب سکوت ڈھاکہ ہوا اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا تو اس مجاہد نے بنگالی ہونے کے باوجود پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔