موسم تبدیل ہوتے ہی لاہور سمیت بڑے شہروں میں سموگ کا خطرہ کیوں بڑھنے لگا؟

موسم کے تبدیل ہوتے ہی لاہور سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں پر ایک بار پھر سموگ کے خطرات منڈلانے لگے ہیں۔گزشتہ کم و بیش دو ہفتے سے لاہور ایک مرتبہ پھر دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں کبھی پہلے اور کبھی دوسرے نمبر پر نظر آرہا ہے۔  موسمیاتی ماہرین کے مطابق اس بار سموگ کے خطرات گزشتہ سالوں کی نسبت زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ سموگ کیا ہوتی ہے اور اس سے بچاؤ کے راستے کیا ہیں۔

سموگ ایک ایسی فضائی آلودگی ہے جو ہوا کو ایک ساتھ دھندلا اور دھواں دار یا آلودہ کر دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے آس پاس کی اشیاء نظر نہیں آتیں۔ "سموگ" کی اصطلاح پہلی بار 1900 کی دہائی کے اوائل میں دھوئیں اور دھند کے مرکب کو بیان کرنے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔یعنی smoke اور fog کو ملا کر smog کی اصطلاح تشکیل دی گئی۔  اس زمانے میں صرف صنعتی علاقوں میں سموگ عام تھی، جہاں کوئلے کو بطور ایندھن استعمال کرنے والی فیکٹریوں کا دھواں اس کی وجہ بنتا ہے۔  لیکن آج ہر بڑے شہر میں سموگ کا ہونا ایک معمول کی بات ہے۔

آج کل ہم جو زیادہ تر سموگ دیکھتے ہیں وہ فوٹو کیمیکل سموگ ہے۔  فوٹو کیمیکل سموگ اس وقت پیدا ہوتی ہے جب سورج کی روشنی نائٹروجن آکسائیڈز اور فضا میں موجود کم از کم ایک تابکار اورگینک کمپاونڈ (VOC) کے ساتھ عمل کرتی ہے۔  نائٹروجن آکسائیڈ کار کے اخراج، کوئلے کے پاور پلانٹس اور فیکٹری کے اخراج سے آتے ہیں۔  VOCs پٹرول، پینٹ، اور بہت سے کلیننگ سالوینٹس سے جاری ہوتے ہیں۔  جب سورج کی روشنی ان کیمیکلز سے ٹکراتی ہے، تو گرد اور سموگ بنتے ہیں۔

سموگ انسانوں اور جانوروں کے لیے تو غیر صحت بخش ہے ہی لیکن  یہ پودوں کو بھی ہلاک کر سکتی ہے۔  سموگ فضا اور آسمان کو بھورا یا سرمئی بنا دیتی ہے۔  صنعتوں اور ٹریفک کی بہتات والے بڑے شہروں میں سموگ عام ہے۔  پہاڑوں سے گھری ہوئی وادیوں میں سموگ کا مسئلہ ہو سکتا ہے کیونکہ تیز ہوا نہ ہونے کی وجہ سے سموگ وادی میں پھنس جاتی ہے۔ امریکہ کے اسی طرح کے شہروں  لاس اینجلس، کیلیفورنیا، اور میکسیکو سٹی، وغیرہ میں سموگ کی سطح زیادہ ہے اس قسم کے خدوخال کی وجہ سے۔

 امریکہ سمیت کئی ممالک نے سموگ کو کم کرنے کے لیے قوانین بنائے ہیں۔  کچھ قوانین میں یہ پابندیاں شامل ہیں کہ فیکٹری کون سے کیمیکل فضا میں چھوڑ سکتی ہے اور کب چھوڑ سکتی ہے۔  کچھ کمیونٹیز میں "جلانے کے دن" مقرر ہوتے ہیں جب رہائشی اپنے صحن میں پتے اور لکڑیاں وغیرہ جلا سکتے ہیں۔  ہوا میں چھوڑے جانے والے کیمیکلز پر یہ پابندیاں دراصل سموگ کی مقدار کو کم کرتی ہیں۔

 سموگ اب بھی کئی جگہوں پر ایک مسئلہ ہے۔  ہر کوئی چند رویے تبدیل کر کے سموگ کو کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے، جیسے:

  • گاڑیوں کا استعمال کم کریں۔  چہل قدمی، سائیکل کا استعمال کیا جائے،  اور جب بھی ممکن ہو، اپنی ذاتی گاڑی کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔
  • گاڑیوں کا خیال رکھیں۔  باقاعدگی سے ٹیون اپ کریں، شیڈول کے مطابق تیل تبدیل کریں، اور ٹائروں میں مناسب سطح پر ہوا بھریں، تاکہ گیس کی لیکیج نہ ہو۔
  • دن کے ٹھنڈے پہروں میں پٹرول اور ڈیزل بھریں، رات یا صبح سویرے۔  یہ گیس اور دھوئیں کو پھیلنے اور اوزون پیدا ہونے سے روکتا ہے۔
  • ایسی مصنوعات سے پرہیز کریں جو نقصان دہ گیسیں فضا میں چھوڑتے ہیں مثلًا ہلکی بو والے پینٹ استعمال کریں۔
  • تیل  سے چلنے والے سامان سے پرہیز کریں، جیسے گھاس کاٹنے والے مشین۔ اس کے بجائے بجلی کے آلات استعمال کریں۔
  • بڑی مقدار میں دھوان پیدا کرنے والے عمل جیسے فصلوں کی باقیات کا جلانا سموگ پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ سے ، اس سے بہرحال احتیاط کی جانی چاہیے اور اس کے متبادل طریقے استعمال کرنے چاہییں۔

متعلقہ عنوانات