سمارٹ فون سے ہونے والے ہاتھوں کے نقصان سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

کیرولین باربرامریکہ کے ایک بڑے ہسپتال میں  25 سالوں سے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی ڈاکٹر ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ’’ ایک طویل عرصے سے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے معالج کے طور پر، میرے پاس ایک کیس اسٹڈی ہے جسے میں آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گی۔یہ ایک مریض کی  کیس سٹڈی ہے جس کے  دائیں انگوٹھے کی ہڈی سوجن کا شکار او ر بہت  تکلیف  کی حالت میں ہے، خاص طور پر دن کے اختتام پر، نیز  اندر کا حصہ تھوڑا سا بے حس ہو جاتا ہے۔ اس کی ہتھیلی کی گرفت قدرے کمزور پڑ  چکی ہے، اور اس میں مسلسل درد ہے۔دونوں ہاتھوں کی  دوسری اور تیسری انگلیاں قدرے سوجھی ہوئی ہیں۔یہ مریض کوئی اور نہیں بلکہ میں خود ہوں، اور میری اس تکلیف دہ کیفیت کی وجہ ہے میرا سمارٹ فون۔  ایک دہائی سے، میں نے اپنے سمارٹ فون کا استعمال بڑی بڑی ہنگامی ادویات کی رپورٹس کو تیار کرنے کے لیے کیا ہے جو مختلف طبی حالات سے متعلق ہیں اورجنھیں میں ہر ہفتے ڈاکٹروں کی ایک وسیع صف کے ساتھ شیئر کرتی ہوں۔ اپنے شعبے کے اہم رجحانات اور موضوعات پر سرفہرست رہنا میرے لیے ضروری  ہے۔ پھر وبائی بیماری آئی یعنی کووڈ، جس نے فون  پرگیم کھیلنے کی میری صلاحیت کو حیران کن سطحوں تک پہنچا دیا۔لیکن اس ساری گہما گہمی اور موبائل فون کے بے تحاشا استعمال کا نتیجہ کیا نکلا، یہ کہ  میری انگلیوں میں سوجن رہتی ہے اور میری مٹھی کو مکمل طور پر بند کرنے کی صلاحیت ختم ہو رہی ہے۔‘‘

 فلوریڈا کے آرتھوپیڈک انسٹی ٹیوٹ کے ایک سرجن سٹون کا کہنا ہے کہ انھوں نے طویل عرصے سے یہ چوٹیں ٹیکسٹنگ، کمپیوٹر کے کام، گیمنگ، آن لائن معلومات ریکارڈ کرنے والے ڈاکٹروں اور  سرجنز وغیرہ کے ہاتھوں میں بھی دیکھی ہیں۔

 " ٹیکسٹنگ انگوٹھا "، جسے آپ "اسمارٹ فون انگوٹھا" کا نام بھی دے سکتے ہیں، کے کثرت استعمال اور اس کے نتیجے میں ہونے والی سوزش کوطبی ماہرین اور ڈاکٹرز ان فون صارفین سے منسلک کرتے ہیں جو مسلسل سوائپ اور ٹیکسٹ کرتے ہیں۔ متعدد تحقیقوں  میں ہمارے عضلات اور ہڈیوں  پر اسمارٹ فون کے استعمال کے مجموعی اثرات پر اب مسلسل بات کی جارہی ہے۔ ایک تحقیق میں موبائل ڈیوائس استعمال کرنے والوں میں سے دو تہائی لوگوں میں  ایسی شکایات دیکھنے کو ملی ہیں ، جو فون کالز، ٹیکسٹنگ اور گیمنگ کی فریکوئنسی سے وابستہ ہیں۔ ایک اور تحقیق میں اوپری گردن، کمر، اور کلائیوں اور ہاتھوں میں شکایات کا سب سے زیادہ پھیلاؤ پایا گیا ۔

ڈاکٹر کیرولین کہیتی ہیں کہ مجھے اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ہاتھ واقعی یہ سب کرنے  کے لئے نہیں بنائے گئے تھے۔ اسمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے ہونے والی دیگر چوٹیں بھی ہیں جیسے 'سیل فون کہنی'، جوبازو کو طویل وقت تک موڑنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ صارفین جب تازہ ترین وائرل ویڈیو دیکھتے ہوئے، یا سکرول کرتے ہوئے اپنی کلائی یا کہنی کو موڑ سکتے ہیں۔

 ڈاکٹر کیرولین مزید کہتی ہیں:’’میں لوگوں کو مشورہ دیتی ہوں کہ جب بھی ممکن ہو،  اپنا فون میز پر یا کسی سٹینڈ پر رکھیں ۔‘‘

اسی طرح ٹیکسٹ کرنے اور سوائپ کرنے کے لیے اپنی شہادت کی انگلی یا مختلف انگلیوں کا استعمال کریں۔

جب اور جہاں  ممکن ہو آلات پر آواز کی شناخت کرنے والا سافٹ ویئر استعمال کریں۔

 لمبے نوٹ یا پیغامات لکھتے وقت ڈیسک ٹاپ یا لیپ ٹاپ کا استعمال کریں۔

اورگیمنگ کے وقت کو محدود کریں۔

متعلقہ عنوانات