سیاہئ شب

سیاہئ شب
مجھے کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے
کہ جیسے کوئی سیاہ ناگن
کرن کی دہلیز پر کھڑی ہو
اگر وہ باہر قدم نکالے
تو اس کو ڈس کر ہلاک کر دے


کرن
اندھیرے سے اتنی خائف
کہ جیسے کوئی حسین ہرنی
کسی درندے کے ڈر سے جا کر
گھنے درختوں میں چھپ گئی ہو
وہ خوف سے تھرتھرا رہی ہو
کہ جیسے طوفاں سے شاخ کانپے
وہ چاروں جانب
ہراساں نظروں سے تک رہی ہو


کرن ہے خائف
سیاہی غالب
نہ جانے کب تیرگی کٹے گی
نہ جانے کب روشنی ملے گی