ستم کوئی نیا ایجاد کرنا تلوک چند محروم 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ستم کوئی نیا ایجاد کرنا تو مجھ کو بھی مری جاں یاد کرنا قیامت ہے دل نالاں قیامت ترا رہ رہ کے یہ فریاد کرنا چلو اب لطف ہی کو آزماؤ تمہیں آتا نہیں بیداد کرنا اسیر زلف ہے محرومؔ ان کا جنہیں آتا نہیں آزاد کرنا