ستم کوئی نیا ایجاد کرنا

ستم کوئی نیا ایجاد کرنا
تو مجھ کو بھی مری جاں یاد کرنا


قیامت ہے دل نالاں قیامت
ترا رہ رہ کے یہ فریاد کرنا


چلو اب لطف ہی کو آزماؤ
تمہیں آتا نہیں بیداد کرنا


اسیر زلف ہے محرومؔ ان کا
جنہیں آتا نہیں آزاد کرنا