ستم ایجاد کے انداز ستم تو دیکھو داغؔ دہلوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ستم ایجاد کے انداز ستم تو دیکھو امتحاں عشق و ہوس کا یہ نیا رکھا ہے ہر گھڑی عاشق مضطر سے وہ ملتی ہے شبیہ نقشہ بگڑی ہوئی صورت کا بنا رکھا ہے شکوۂ ہجر سے اے داغؔ اثر کی امید آپ نے نام شکایت کا دعا رکھا ہے