صرف کرب انا دیا ہے مجھے

صرف کرب انا دیا ہے مجھے
زندگی نے بھی کیا دیا ہے مجھے


مسکراتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں
غم نے بزدل بنا دیا ہے مجھے


جس طرح ریت پر ہو نقش کوئی
یوں ہوا نے مٹا دیا ہے مجھے


میں اسے دل لگی سمجھتا تھا
تو نے سچ مچ بھلا دیا ہے مجھے


یا رب اس بے حسوں کے شہر میں کیوں
دل درد آشنا دیا ہے مجھے


وہ بھی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا تھا
جس نے یکسر جلا دیا ہے مجھے


اس نے رکھا ہے بے طرح مصروف
روز ہی غم نیا دیا ہے مجھے


آج میرے ہی دل نے اے عابدؔ
اپنا دشمن بنا دیا ہے مجھے