سلسلۂ جنبان وحشت میں نئی تدبیر سے
سلسلۂ جنبان وحشت میں نئی تدبیر سے
طوق منت کے بدلتے ہیں مری زنجیر سے
آپ لے جائیں انہیں یا دل کے ٹکڑے جوڑ دیں
میری خاطر جمع ہو جائے کسی تدبیر سے
نزع میں بھی کی گئیں ہم پر بہت سی سختیاں
سیکڑوں طوفاں اٹھے آب دم شمشیر سے
نزع میں ہیں پاؤں میرے کوئے جاناں کی طرف
چاہتا ہوں میں پہنچ جاؤں کسی تدبیر سے
اک نظر انصاف سے کیجے ذرا سوئے رشیدؔ
عاشقانہ کیا غزل اب ہو سکے اس پیر سے