شعورؔ وقت پہ دل کی دوا ہوئی ہوتی

شعورؔ وقت پہ دل کی دوا ہوئی ہوتی
تو آج فکر نہ ہوتی شفا ہوئی ہوتی


مروتاً بھی اگر آپ آ گئے ہوتے
طمانیت ہمیں بے انتہا ہوئی ہوتی


نہ جانے کتنے برس ہو گئے فغاں کرتے
کبھی تو دادرسی اے خدا ہوئی ہوتی


نہ تھا نصیب میں دل کی مراد بر آنا
تو کاش صبر کی عادت عطا ہوئی ہوتی


ہمارا حال تمہاری سمجھ میں آ جاتا
اگر کسی سے محبت ذرا ہوئی ہوتی


ہم اپنے آپ سے رہتے نہ بے خبر تو بھلا
ہماری صورت حالات کیا ہوئی ہوتی


شعورؔ آپ کی آمد سے لاکھ بہتر تھا
غریب خانے پہ نازل بلا ہوئی ہوتی