شعور

مری رگوں میں چہکتے ہوئے لہو کو سنو
ہزاروں لاکھوں ستاروں نے ساز چھیڑا ہے
ہر ایک بوند میں آفاق گنگناتے ہیں
یہ شرق و غرب شمال و جنوب پست و بلند
لہو میں غرق ہیں اور شش جہات کا آہنگ
زمیں کی پینگ طلوع نجوم و شمس و قمر
غروب شام زوال شب و نمود سحر
تمام عالم رعنائی بزم برنائی
کنول کی طرح کھلے ہیں لہو کی جھیلوں میں


ہے کائنات مرے دل کی دھڑکنوں میں اسیر
میں ایک ذرہ بساط نظام شمسی پر
میں ایک نقطہ سر کائنات وہم و شعور
ایک قطرہ انا البحر ہے صدا میری
میں کائنات میں تنہا ہوں آفتاب کی طرح
مرے لہو میں رواں وید بھی ہیں قرآں بھی
شجر حجر بھی ہیں صحرا بھی ہیں گلستاں بھی
کہ میں ہوں وارث تاریخ عصر انسانی


قدم قدم پہ جہنم قدم قدم پہ بہشت