شعلے ہیں کہیں تیز کہیں ہیں مدھم اکبر حیدرآبادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں شعلے ہیں کہیں تیز کہیں ہیں مدھم جاری ہے عمل اک ارتقا کا پیہم ہیں اس کی لپیٹ میں سمندر صحرا پھیلی ہے نمو کی آگ عالم عالم