شعلے ہیں کہیں تیز کہیں ہیں مدھم

شعلے ہیں کہیں تیز کہیں ہیں مدھم
جاری ہے عمل اک ارتقا کا پیہم
ہیں اس کی لپیٹ میں سمندر صحرا
پھیلی ہے نمو کی آگ عالم عالم