شعیب اختر اور بگھی والا
شعیب اختر کی کرکٹ میں آنے کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔ شعیب اختر بتاتے ہیں کہ ٹرائل دینے کے لیے شہر سے باہر جانا تھا۔جیب میں پیسے کم تھے۔ بس پر سوار ہوئے تو کنڈیکٹر نے کرایہ مانگا
شعیب نے کہا کہ پیسے تو نہیں۔ کنڈیکٹر بولا کرائے کے بغیر سفر نہیں کرنے دوں گا۔ شعیب اختر نے کمال کی خود اعتمادی دکھائی۔ شعیب بولا کہ تم میرے بنا لاہور نہیں جاسکتے۔ وہ شعیب کے پیچھے آتا تو شعیب چھت پر تو کبھی بس کی ایک طرف تو کبھی دوسری جانب سے سے اتر جاتا ۔ یوں کرتے کرتے لاہور تک جا پہنچا۔
لاہور پہنچ کر جیب میں پیسے دیکھے تو 115 روپے تھے۔ سوچا اگر یہ خرچ ہوئے تو رہوں گا کہاں اور کھاؤں پیوں گا کہاں سے۔۔۔ یہ سوچ کر ایک بگھی والا دیکھا اور اسکے پاس جا پہنچا۔ اسے کہا کہ میں شعیب ہوں۔ بگھی والا بولا پھر ۔۔ شعیب بولا میرے پاس رہنے کے لیے جگہ نہیں ۔۔۔ بگھی والا ایک بار پھر بولا تو۔۔۔ پھر۔۔۔۔ تیری بگھی بہت شاندار ہے۔پھر۔۔۔ آج رات کے سونے کے لیے مل جائے گی۔ کیوں بھئی۔۔۔ شعیب ایک بار پھر اعتماد سے بولا۔۔میری آنکھوں میں دیکھ۔۔۔ بگھی والا دیکھ کر کہنے لگا کہ، ہاں دیکھ لیا۔۔۔ شعیب بولا ، تجھے میری آنکھوں میں اسٹار نظر نہیں آرہا۔۔۔ بگھی والا ہنس پڑا۔بولا " کیا چاہتا ہے تُو "۔ شعیب بولا رات گذارنے کے لیے جگہ چاہتا ہوں۔ تیری بگھی بڑی ہے۔ دائیں بائیں ہوکر سوجائیں گے۔ بگھی والے نے رات گذارنے کے لیے جگہ بھی دی اور روٹی بھی کھلائی ۔صبح ٹرائل کے لیے اسے مال روڈ تک چھوڑنے آیا ۔ جاتے ہوئے بگھی والے نے شعیب اختر سے سوال پوچھا۔ کیا تم پاکستان کے لیے کھیل جاؤ گے۔ شعیب اعتماد کے ساتھ کہنے لگا کہ "عزیز میاں بالکل کھیلوں گا"۔
ملنے آیا کرو گے؟
ہا ں آؤں گا۔
ایسے ہی ملنے آؤ گے جیسے آج آئے تھے؟
کہا، ہاں آؤں گا۔
شعیب اختر نے اس کے بعد ٹرائل دیا۔ ٹرائل میں پاس ہوکر ٹیم میں پہنچ گیا۔ قومی ٹیم میں پہنچ کر سپر اسٹار بن گیا۔پوری دنیا میں مقبول ہو گیا۔ پھر ایک دن بھیس بدل کر اس بگھی والے کے پاس پہنچ گیا ۔ اسے اٹھایا۔ اسے اپنا تعارف کروایا ۔ عزیز بگھی والا خوش ہوکر گلے لگ گیا ۔ ملاقات کے بعد شعیب اختر نے اس سے سوال کیا کہ بتا تیرے اس احسان کی کیا قیمت ہے؟ یہ سوال جتنا دلچسپ ہے۔ اسکا جواب اس سے زیادہ دلچسپ اور حیران کن ہے۔ عزیز کہنے لگا۔ آج کی رات ایک بار پھر اس بگھی میں گزارنا پڑے گی۔ بقول شعیب اختر ، تاریخ کو دہراتے ہوئے ، وہ رات پھر اس نے بگھی میں ہی بسر کی۔ یہ کہانی جدوجہد، محنت، خود اعتمادی اور مستقل مزاجی کا بہترین سبق دیتی ہے۔ زندگی میں جب کچھ کرنے کا عزم اور جذبہ لے کر انسان نکلے تو بسا اوقات وہ واقعی بہت بڑا معرکہ سرانجام دے دیتا ہے۔
اس واقعے کو شعیب اختر نے اپنی کتاب
controversially yours
https://www.facebook.com/100008133738994/videos/427430445602669/