شکست
زمین سنگ سے سورج اگانے والے ہاتھ
کسے خبر تھی کہ اس شہر میں قلم ہوں گے
جہاں سے پرچم دست ہنر بلند ہوا
زمیں عقیدۂ فردا سے لالہ رنگ ہوئی
افق ستارۂ محنت سے ارجمند ہوا
اور اب کے بار قلم بھی انہیں کے ساتھ رہے
جو اپنی فتح کے نشہ میں چور نخوت سے
دریدہ دامنئ اہل دل پہ ہنستے ہیں
فغان قافلۂ مضمحل پہ ہنستے ہیں