شیشے کا بلب
وہ شیشے کا بلب اور کوئی اس کے اندر
بہت ہانپتا گول دیواروں کو
جلدی جلدی کھرچتا
پھسلتا ہے گرتا ہے اٹھتا ہے فوراً
مسلسل کھرچتے ہی جاتا ہے لیکن
اسے ڈر ہے سر پر
لٹکتا ہوا دھاتی لچھا کہیں جل اٹھا تو
اسے بھون دے گا
مگر اتنی وحشت میں اس کو خبر کیا
کہ لچھا سلامت
نہ اب برقی رو اس کے تاروں میں باقی
دیواریں کھرچتے کھرچتے اسے شیشے کے قید خانے
میں بے جان لچھے سے ڈرنا نہیں ہے
اب اس بلب کے تار میں برقی رو ہی نہیں ہے