شوق دل وارفتہ کا اک صید زبوں ہوں!
شوق دل وارفتہ کا اک صید زبوں ہوں!
کھلتا ہی نہیں بھید کہ میں کون ہوں کیوں ہوں
بس میں ہے کہاں اہل خرد کے مجھے سمجھیں
جو آنکھ سے اوجھل ہے میں وہ عکس دروں ہوں
خالق ہوں بہاروں کا سر گلشن ہستی
جو پھول کھلاتا ہے وہ اک موجۂ خوں ہوں
میں دست زمانہ کے مٹائے نہ مٹوں گا
اک نقش وفا ہوں کہ سر لوح جنوں ہوں
صہبائے حقیقت کا ہوں سرمست ازل سے
اک بندۂ آزاد طلسمات و فسوں ہوں
دے مجھ کو دعا تیری طلب گار ہے دنیا
تو جو مجھے سمجھا ہے میں کچھ اس سے فزوں ہوں
ناصرؔ مجھے الفت ہے کسی سے تو خطا کیا؟
میں حلقۂ ارباب ہوس سے تو بروں ہوں