شوق بقا کا آپ نے کتنا حسیں صلہ دیا
شوق بقا کا آپ نے کتنا حسیں صلہ دیا
خاک ہی سے بنا تھا میں خاک میں پھر ملا دیا
چشم کرشمہ ساز کی یہ بھی ہے اک خصوصیت
چاہا جسے بنا دیا چاہا جسے مٹا دیا
مجھ سے اگر ہوئی تھی بھول آپ نے کیوں کیا قصور
کیوں میرا حال دیکھ کر بزم میں مسکرا دیا
آنکھ کو دے کے ذوق رنگ خود ہوا رنگ سے پرے
شعبدہ گریہ تو نے خوب دید کا حوصلہ دیا
طرزیؔ ابھی تو یہ فغاں بن ہی رہی ہے داستاں
دل میں تھا راز اک نہاں شعر کوئی سنا دیا