شمیم گیسوئے مشکین یار لائی ہے

شمیم گیسوئے مشکین یار لائی ہے
صبا اڑا کے پیام بہار لائی ہے


کسی عروس شبستان الف لیلیٰ کا
چرا کے اک نفس مشکبار لائی ہے


جو رہروان طریق طلب ہیں ان کے لئے
غبار منزل شہر نگار لائی ہے


کہو کہ دیدہ و دل کے لئے نسیم سحر
پیام غمزۂ عالم شکار لائی ہے


کہو کہ خرمن جاں کے لئے شمیم بہار
سلام شعلہ و برق و شرار لائی ہے


جو زائرین حریم وفا ہیں ان کے لئے
نوید رحمت پروردگار لائی ہے


وطن کی یاد کسی بے دیار کی خاطر
وطن سے مژدۂ اہل دیار لائی ہے