شمع کا مے کا شفق زار کا گلزار کا رنگ
شمع کا مے کا شفق زار کا گلزار کا رنگ
سب ہیں اور سب سے جدا ہے لب دیدار کا رنگ
عکس ساقی سے چمک اٹھی ہے ساغر کی جبیں
اور کچھ تیز ہوا بادۂ گلنار کا رنگ
شیخ میں ہمت رندان قدح خوار کہاں
ایک ہی جام میں آشفتہ ہے دستار کا رنگ
ان کے آنے کو چھپاؤں تو چھپاؤں کیوں کر
بدلا بدلا سا ہے میرے در و دیوار کا رنگ
شفق صبح شہادت سے ہے تابندہ جبیں
ورنہ آلودۂ خوں تھا افق دار کا رنگ
آفتابوں کی طرح جاگی ہے انسان کی جوت
جگمگاتا ہے سرا پردۂ اسرار کا رنگ
وقت کی روح منور ہے نوا سے میری
عصر نو میں ہے مری شوخئ افکار کا رنگ