شجر بولتے ہیں حجر بولتے ہیں

شجر بولتے ہیں حجر بولتے ہیں
سفر میں مرے ہم سفر بولتے ہیں


میں تنہا بھی رہتا ہوں محو تکلم
مرے گھر کے دیوار و در بولتے ہیں


زباں کو اجازت نہ ہو بولنے کی
تو بے ساختہ بال و پر بولتے ہیں


اگر مسئلے انجمن میں نہ سلجھیں
تو میداں میں تیر و تبر بولتے ہیں


خدا اس طرف ہے خدائی ادھر ہے
ثنا خوان مشرق کدھر بولتے ہیں


ہنر مند کرتے نہیں خود ستائی
چھپے ہیں جو ان میں ہنر بولتے ہیں


شہیدوں کے جسموں سے کیا پوچھتے ہو
رکھے طشت میں ان کے سر بولتے ہیں