شیطان بولتا ہے

تقریباً1944ء میں ایک بار جوش الہ آباد یونیورسٹی گئے ۔ ادبی تقریب میں ڈائس پر جوش کے علاوہ فراق بھی موجود تھے ۔ جوش نے اپنی طویل نظم’’ حرف آخر‘‘ کا ایک اقتباس سنایا۔ اس میں تخلیق کائنات کی ابتداء میں شیطان کی زبانی کچھ شعر ہیں ۔ جوش شیطان کے اقوال پر مشتمل اشعار سنانے والے تھے کہ فراق نے سامعین سے کہا۔’’سنئے حضرات، شیطان کیا بولتا ہے ۔‘‘اور اس کے بعد جوش کو بولنے کا اشارہ کیا۔