شکست شوق کو تکمیل آرزو کہیے
شکست شوق کو تکمیل آرزو کہیے
جو تشنگی ہو تو پیمانہ و سبو کہیے
خیال یار کو دیجیے وصال یار کا نام
شب فراق کو گیسوئے مشک بو کہیے
چراغ انجمن حیرت نظارہ تھے
وہ لالہ رو جنہیں اب داغ آرزو کہیے
مہک رہی ہے غزل ذکر زلف خوباں سے
نسیم صبح کی مانند کو بہ کو کہیے
شکایتیں بھی بہت ہیں حکایتیں بھی بہت
مزا تو جب ہے کہ یاروں کے رو بہ رو کہیے
بہ حکم کیجیے پھر خنجروں کی دل داری
دہان زخم سے افسانۂ گلو کہیے