شہروں میں پھرے نہ سوئے صحرا نکلے

شہروں میں پھرے نہ سوئے صحرا نکلے
فیاض جو ہو وطن کے وہ کیا نکلے
پیاسے آتے ہیں آپ دریا کی طرف
پیاسوں کی تلاش کو نہ دریا نکلے