شباب آ گیا اس پر شباب سے پہلے
شباب آ گیا اس پر شباب سے پہلے
دکھائی دی مجھے تعبیر خواب سے پہلے
جمال یار سے روشن ہوئی مری دنیا
وہ چمکی دل میں کرن ماہتاب سے پہلے
دل و نگاہ پہ کیوں چھا رہا ہے اے ساقی
یہ تیری آنکھ کا نشہ شراب سے پہلے
نہ پیش نامۂ اعمال کر ابھی اے جوشؔ
حساب کیسا یہ روز حساب سے پہلے