شب ڈھلی محفل اٹھی اب گھر چلیں
شب ڈھلی محفل اٹھی اب گھر چلیں
ہر طرف ہے خامشی اب گھر چلیں
ڈھونڈتے ہو کیا خوشی اب گھر چلیں
مل چکے ہیں غم کئی اب گھر چلیں
دیکھ کر صحرا میں خواب گلستاں
تھک چکی ہے رہروی اب گھر چلیں
جل اٹھا دل میں چراغ آگہی
راہ کچھ روشن ہوئی اب گھر چلیں
ناخدا لایا کہ لایا ہے خدا
ناؤ ساحل پر لگی اب گھر چلیں
کوئی تو ببیاکؔ ہوگی منتظر
موت ہو یا زندگی اب گھر چلیں