شاید ایسا شخص ہمارا پورا خواب کرے
شاید ایسا شخص ہمارا پورا خواب کرے
پتھر کو جو موم بنائے آہن آب کرے
اس بادل کی آس لگائے بیٹھے ہیں سب لوگ
دل کی کھیتی چھوڑ کے جو جنگل سیراب کرے
دریا دریا طوفاں اپنا کر جاتا ہے کام
ساحل زد میں آ جائے تو کیا گرداب کرے
میری بستی میں رہتے ہیں کچھ فرعون صفت
اس کی مرضی زندہ رکھے یا غرقاب کرے
ایسی بھی کیا یاد کہ آنکھیں ہو جائیں پر نم
ایسا بھی کیا درد کہ ہر پل دل بیتاب کرے
اس کی دوری آگ لگائے تن من کے اندر
اس کا ملنا سوکھے جذبے کو شاداب کرے
اک ذرے کو سورج کرنے میں کیا دیر ظفرؔ
وہ چاہے تو سات سمندر کو پایاب کرے