شام کو صبح اندھیرے کو اجالا لکھیں

شام کو صبح اندھیرے کو اجالا لکھیں
عالم‌ شوق میں کیا جانیے ہم کیا لکھیں


مدعا لکھیں طلب لکھیں تمنا لکھیں
اتنا کچھ لکھ کے بھی ہم خط کو ادھورا لکھیں


کوئی خوشبو نہ کوئی رنگ نہ کوئی آواز
دل کو ہم سنگ نہ سمجھیں تو اسے کیا لکھیں


اک اسی سوچ میں گم ہو گئے کتنے موسم
ان سے ہم حال زبانی ہی کہیں یا لکھیں


ہم کو اصرار کہ ظلمت کو ضیا کیوں مانیں
ان کا یہ حکم کہ ہر شب کو سویرا لکھیں


مصلحت ہم کو بھی مرغوب ہے لیکن کب تک
خار کو پھول کہیں دشت کو دریا لکھیں


حسن معصوم کو موسوم کریں قاتل سے
اور قاتل کو زمانے کا مسیحا لکھیں


داستان دل خوں گشتہ کہاں تک ساحرؔ
اب غم ذات سے ہٹ کر غم دنیا لکھیں